کوئٹہ میں دوسرے روز بھی فضا سوگوار، چرچ پر خودکش حملے کا مقدمہ درج

Published On 18 Dec 2017 10:20 AM 

9 افراد کی اجتماعی تدفین آج گورا قبرستان میں ہوگی، وکلا نے عدالتی بائیکاٹ کرتے ہوئے باررومز پر سیاہ جھنڈے لہرا دیئے۔

کوئٹہ: (دنیا نیوز) کوئٹہ میں چرچ پر حملے کے بعد دوسرے روز بھی فضا سوگوار ہے اور بے گناہ جانوں کے ضیاع پر شہری غم میں ڈوبے رہے۔ گرجا گھر پر خودکش حملے کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔ جاں بحق 9 افراد کی اجتماعی تدفین آج گورا قبرستان میں ہوگی۔

یہ خبر بھی پڑھیں:دہشتگردوں کا چرچ پر حملہ ،9 افراد جاں بحق

چرچ حملے کے بعد بلوچستان کی مسیحی برادری نے کرسمس سادگی سے منانے کا اعلان کر دیا۔ مسلم لیگ (ن) کی اقلیتی رکن صوبائی اسمبلی انیتاعرفان، پادری سائمن بشیر، ناصر مسیح، شہزاد کندن، بشپ امانت نے کوئٹہ میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا کہ کرسمس سادگی اور جاں بحق افراد کو یاد کر کے منائیں گے۔ متاثرہ چرچ کے پادری سائمن بشیر نے کہا حملے کا کوئی تھریٹ نہیں تھا، مسیحی برادری کے رہنماؤں نے کہا آپریشن ردالفساد کی کامیابیوں سے دہشت گرد بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر آسان ہدف کو نشانہ بنا رہے ہیں، ملک میں انتشار، خوف و ہرا س اور سسٹم کو مفلوج کرنے کی منظم سازش کی جا رہی ہے جسے کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دینگے۔

یہ خبر بھی پڑھیں:چرچ پر تین دہشتگردوں نے حملہ کیا

دوسری جانب زرغون روڈ پر واقع چرچ پر ہونے والے خود کش حملے کے خلاف وکلاء تنظمیوں نے بھی صوبے کی عدالتوں سے کارروائی کا بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ بائیکاٹ کی کال کے باعث وکلاء عدالتوں میں حاضرنہیں ہوئے، وکلاء نے ڈسٹرکٹ کورٹ سیشن کورٹ اورہائی کورٹ کے باررومز پر پرسیاہ جھنڈے لہرائے۔ زیرسماعت مقدمات کو اگلے تاریخوں تک ملتوی کر دیا گیا۔

یہ خبر بھی پڑھیں:1 دہشتگرد مارا گیا، 1 نے خود کو اڑا لیا، 1 فرار، ڈی این اے سیمپلز محفوظ

خیال رہے زرغون روڈ پر ریلوے اسٹیشن کے قریب واقع بیتھل میموریل میتھوڈسٹ چرچ پر 2 دہشتگردوں نے اتوار کی دوپہر بارہ بج کر 2 منٹ پر اس وقت حملہ کیا جب وہاں دعائیہ تقریب جاری تھی، اس وقت چرچ میں مشنری اسکول کے 100 سے زائد طلبا بڑی تعداد میں موجود تھے جو اپنے پروگرام کی تیاری کیلئے آئے تھے۔ دہشتگردوں نے چرچ کے اندر جانے کی کوشش کی تو چوکیدار نے دروازہ بند کر دیا،جس پر ایک دہشتگرد گیٹ پھلانگ کر اندر داخل ہوا تو گیٹ کے اندر موجود چوکیدار کو اس نے خنجر کا وار کر کے زخمی کر دیا، اسی دوران عبادت گاہ کے مرکزی ہال پر تعینات دو میں سے ایک بہادر پولیس اہلکار نے فائرنگ کر کے دہشتگرد کو مار ڈالا، اسی دوران دوسرا دہشتگرد بھی احاطے میں داخل ہوگیا، اسی وقت مرکزی عبادت گاہ میں موجود افراد نے دوسری طرف موجود دروازے سے باہر نکلنا شروع کر دیا،احاطے میں موجوددوسرا دہشت گرد کئی منٹ تک عبادت گاہ سے نکلنے والے افرا د کو نشانہ بناتا رہا، اسی اثنا میں دوسرے دہشتگرد نے مرکزی دروازے کے بالکل قریب پہنچ کر خود کو اڑالیا جس سے افراتفری مچ گئی، لوگ ادھر ادھر بھاگنے لگے، زد میں آئے متعدد افراد جاں بحق و زخمی ہوگئے۔ حملے کے آغاز سے ہی دہشتگردوں کا ایک سہولت کار فرار ہوگیا۔