قصور: (دنیا نیوز) زینب قتل کیس کی تحقیقات سی سی ٹی وی فوٹیجز کے حصول تک محدود ہیں۔ بچی کو اپنی طرف بلانے کی نئی ویڈیو منظر عام پر آ گئی ہے۔
زینب کے والد کی میڈیا سے گفتگو
زینب کے والد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے ملزم کسی اور شہر کا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آرمی چیف نے پہلے بھی میری اپیل منظور کی اور ٹیم تشکیل دی، آرمی چیف اور چیف جسٹس نے ٹیمیں تشکیل دی ہوئی ہیں، ان سے مطمئن ہوں، ٹیموں نے مجھ سے ملاقات بھی کی، آرمی چیف جو کردار ادا کر رہے ہیں، ان کا مشکور ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے خاندان کا ڈی این اے لیا جا چکا ہے، اگر خاندان میں سے کوئی ہوتا تو اب تک ٹریس ہو چکا ہوتا، پولیس کی پہلے دن سے نااہلی رہی ہے، جب بچی کو اغواء کیا گیا تب ہی ملزم کو پکڑا جا سکتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: زینب کے والد کا جے آئی ٹی سربراہ پر اعتراض، قصور میں رینجرز تعینات
لاہور ہائیکورٹ میں سماعت
ادھر، لاہور ہائیکورٹ میں زینب قتل کیس کی سماعت ہوئی لیکن بلانے کے باوجود آئی جی غیرحاضر رہے۔ عدالت نے 17 جنوری کو ریکارڈ کے ساتھ دوبارہ طلب کر لیا ہے۔ عدالت میں قصور کے 6 واقعات میں ایک ہی شخص کے ملوث ہونے کی پولیس رپورٹ پیش کر دی گئی ہے۔ رپورٹ میں صوبے میں 17 ۔ 2016ء میں 24 بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کی تصدیق بھی کی گئی ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب
ادھر، وزیر اعلیٰ پنجاب نے پولیس حکام کی ایک بار پھر سرزنش کرتے ہوئے کہا ہے کہ رپورٹس نہیں چاہیں، ہر صورت زینب کے قاتل کی گرفتاری چاہئے۔ شہباز شریف نے حکام کو تفتیش کا دائرہ کار مزید وسیع کرنیکا حکم بھی دیا۔
قصور میں ایک اور بچی کے اغواء کی کوشش
دوسری جانب، قصور میں بچی کا ایک مبینہ اغواء کار شہریوں کے ہتھے چڑھ گیا۔ عوام نے مار پیٹ کر سر کے بال اور مونچھیں مونڈ دیں۔ ملزم پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
ترجمان پنجاب حکومت
ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان نے سانحہ قصور پر دنیا نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یقین دلاتا ہوں کہ ملزم کو جلد گرفتار کر لیں گے، خاکہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے جاری کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیس میں کافی پیشرفت ہو چکی ہے، پہلا مرحلہ مشتبہ شخص کی شناخت اور دوسرا پکڑنے کا ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج سے ملزم کی نشاندہی میں سپورٹ ملی ہے۔