کابل: (دنیا نیوز) افغان وزارتِ دفاع کے حکام نے صوبہ کنّڑ میں امریکی فوج کی کارروائی میں پاکستانی طالبان کے سربراہ ملا فضل اللہ کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔
وزارت دفاع نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ ملا فضل اللہ 13 جون کو کنّڑ میں ہونے والے امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے ہیں۔ افغانستان میں امریکی فوج کے ترجمان لیفٹننٹ کرنل مارٹن اوڈونیل نے ایک امریکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ 13 جون کو صوبہٴ کنڑ میں انسداد دہشت گردی کی ایک کارروائی کی گئی، جس میں دہشت گرد تنظیم کے ایک سینئر رہنما کو ہدف بنایا گیا۔ افغان حکام کے مطابق حملے میں 5 افراد ہلاک ہوئے، جنہیں سپرد خاک کر دیا گیا ہے تاحال طالبان کی جانب سے ملا فضل اللہ کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ امریکا نے ملافضل اللہ کے سر کی قیمت 50 لاکھ ڈالر مقرر کر رکھی تھی۔
یہ خبر بھی پڑھیں:ملا فضل اللہ کے مارے جانے کی غیر مصدقہ اطلاعات
یاد رہے ملا فضل اللہ کا تعلق یوسفزئی قبیلے کی بابو کارخیل شاخ سے ہے، اس نے 17 ماہ جیل بھی کاٹی تھی۔ ملا فضل اللہ جولائی 2007 میں لال مسجد آپریشن میں بھی ملوث تھا، وہ پاکستان میں متعدد خودکش حملوں کا ماسٹرمائنڈ تھا۔ کراچی ایئرپورٹ حملے کا ماسٹر مائنڈ بھی ملا فضل اللہ تھا۔
ملافضل اللہ 2013 میں کالعدم ٹی ٹی پی کا سربراہ مقرر ہوا تھا، وہ سانحہ اے پی ایس و دیگر دہشتگردی کے واقعات میں ملوث تھا، سانحہ اے پی ایس میں ملافضل اللہ نے 132 بچوں کو شہید کیا تھا۔ ملا فضل اللہ نے سوات کی ملالہ یوسفزئی کو بھی حملے میں نشانہ بنایا تھا۔ میجر جنرل ثنااللہ نیازی کو 2013 میں فضل اللہ گروپ نے شہید کیا، امریکہ نے اس کے سر کی قیمت 50 لاکھ ڈالر مقرر تھی۔ سوات میں پاک فوج کے آپریشن کے دوران ملا فضل اللہ افغانستان فرار ہوگیا تھا۔