اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے 29 جعلی اکاؤنٹس سے 35 ارب کا لین دین کرنے والوں اور اکاؤنٹس مالکان کےگرد شکنجہ کس دیا۔ سمٹ بینک، یوبی ایل اور سندھ بینک کےسی ای اوزاور سربراہان کے بیرون ملک جانے پر پابندی لگا دی۔ سکینڈل میں ملوث تمام افراد کو نوٹس جاری، 12 جولائی کو طلب کر لیا۔ چیف جسٹس نے پاناما طرز کی جےآئی ٹی بنانے کا حکم دے دیا۔
29 جعلی بینک اکاؤنٹس سے 35 ارب کی ٹرانزیکشنز پر ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ سے 8 افراد کو نوٹس جاری کر دیئے گئے۔ سمٹ بنک، یوبی ایل، سندھ بینک کے سی ای اوز اور ایف آئی اے کے زیرحراست حسین لوائی کو 12جولائی کو طلب، تینوں بینکوں کے سربراہان اوراکاؤنٹ ہولڈرز سمیت سکینڈل میں ملوث لوگوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم بھی دیا اور سمٹ بینک کی اسٹیٹ بینک میں موجود 7 ارب کی زر ضمانت منجمد کر دی۔
عدالت نے حکم دیا کہ سٹیٹ بینک ایف آئی اے کو متعلقہ ریکارڈ کی حوالگی اور آئی جی سندھ تمام لوگوں کی عدالت میں حاضری یقینی بنائیں۔ عدالت نے سٹیٹ بینک کے سینئر افسران، سمٹ بنک، یو بی ایل اور سندھ بینک کے سربراہان اور سی ای اوز کو نوٹسز جاری کردیئے۔ ڈی جی ایف آئی اے بشیرمیمن نے جعلی بینک اکاؤنٹس سے زرداری گروپ پرائیویٹ لمیٹڈ سمیت مختلف افراد اور کمپنیز کو ٹرانزیکشنز کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈی جی ایف آئی اے سے کہا 35 ارب روپے کا فراڈ ہے، آپ نے ان لوگوں کو بلایا بھی نہیں، اب تک کی تفتیش کے مطابق ان کے پیچھے کون ہے؟ جن لوگوں سے آپ لڑنا چاہ رہے ہیں وہ آپ کے قابو میں نہیں آئیں گے، آپ کو سپریم کورٹ کی مدد درکار ہوگی، وائٹ کالر کرائم کو پکڑ لیا تو تمام مسائل حل ہوجائیں گے، پاناما طرز پر جےآئی ٹی بنائیں جس میں فنانشل ماہرین بھی ہوں۔