کوئٹہ: (دنیا نیوز) بلوچستان میں بھی تبدیلی کی ہوا چل پڑی، آنے والی حکومت ماضی کی طرح مخلوط مگر نئے چہروں اور نئی سیاسی جماعتوں کے ساتھ بننے کا امکان، عوام نے ووٹ کے ذریعے بڑے بڑے سیاسی برج ڈھیر کر دیے۔
25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات میں بلوچستان کی عوام نے ووٹ کی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے نئی بننے والی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی سمیت ایم ایم اے، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل، اے این پی، پی ٹی آئی اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کو چنا۔ سابقہ دور حکومت کے وزراء شیخ جعفر مندو خیل، امان اللہ نوتزئی، عبدالکریم نوشیروانی اور سرفراز بگٹی کو عوام نے دھوکہ دے دیا۔ ایم ایم اے والے 9 نشستوں پر کامیاب ہونے کے باوجود دھاندلی کا رونا روتے دکھائی دیے۔
ماضی میں صوبے کی مخلوط حکومت میں شامل پشتونخواہ میپ اور مسلم لیگ ن بمشکل اپنی ایک ایک سیٹ بچا سکی۔ پشتونخوامیپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی کوئٹہ سمیت اپنی گھر کی نشست بھی نہ بچا سکے۔ مسلم لیگ ن کی دوسری بڑی اتحادی جماعت نیشنل پارٹی کا صوبے سے صفایا ہو گیا۔ قوم پرست سیاسی بجھے دل کے ساتھ آنے والی حکومتوں کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ملک بھر میں بڑی کامیابی سمیٹنے والی پی ٹی آئی نے بھی بلوچستان عوامی پارٹی کو منصب اقتدار سنبھالنے کی دعوت دے دی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ صوبے میں کامیاب ہونے والی ایم ایم اے، بی این پی مینگل اور دیگر سیاسی جماعتیں اس فیصلے کو تسلیم کرتی ہیں یا نہیں۔