لاہور (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے نامزد کئے گئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارنے اپنے پہلے بیان میں کہا ہے کہ ان کو تمام چیلنجز قبول ہیں اور اگر وہ صوبے کے مسائل حل نہ کرسکے تو آئندہ الیکشن نہیں لڑیں گے، عثمان بزدار نے یہ بھی وعدہ کیا کہ وہ میرٹ سسٹم لائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب ایک بہت بڑا صوبہ ہے، اس میں بے شمار چلینجز ہیں اور اس صوبے کو چلانا کوئی آسان کام نہیں ہے، لوگ کہتے ہیں کہ پہلی بار آپ ایم پی منتخب ہوئے ہیں تو کیسے صوبہ چلائیں گے، انشاء اللہ ہم ان کو صوبہ چلا کر دکھائیں گے۔
نامزد وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ پنجاب میں جو بد انتظامی ہے اور کرپشن ہے، اور بیڈ گورننس ہے ان سب کو ختم کر کے دکھائیں گے، اگر یہ کام میں نہ کرسکا تو انشاء اللہ اگلے پانچ سال میں الیکشن نہیں لڑوں گا۔
انہوں اس بات کا بھی یقین دلایا کہ لوگ پنجاب میں بہت جلد تبدیلی محسوس کریں گے، یہ کوئی مہینوں کی بات نہیں، ہم آپ کو دنوں میں تبدیلی لا کر دکھائیں گے۔ عثمان بزدار نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جنوبی پنجاب کو بہت توجہ کی ضرورت ہے اور وہ عمران خان کی جانب اعلان کردہ ایجنڈے کے مطابق تمام مسائل کو حل کریں گے۔
ایک سوال کے جاب میں انہوں نے اپنے خلاف تمام الزامات کو بے بنیاد قراردیا۔
عثمان بزدار اورحمزہ شہبازآمنے سامنے
وزارت عظمی کے بعد ملک کی دوسری طاقتور کرسی، پنجاب کی وزارت اعلیٰ کو گردانا جاتا ہے جس کے لیے میدان پوری طرح سج گیا ہے، پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے عثمان بزدار نے اپنے کاغذات جمع کرادئیے ہیں۔ عثمان بزدار جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے درجن بھر اراکین پنجاب اسمبلی کے جلو میں اسمبلی پہنچے۔
دوسری طرف نون لیگ کے اُمیدوار حمزہ شہباز شریف کے کاغذات میاں مجتبیٰ شجاع نے جمع کرائے۔ میاں مجتبیٰ نےاِس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے قرار دیا کہ پنجاب میں کسی قسم کی ہارس ٹریڈنگ نہیں ہونے دی جائے گی۔
عثمان بزدار کون ہیں؟
سردار عثمان بزدارپنجاب کے دور دراز علاقے تونسے سے پہلی بار رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور پہلی ہی باری میں صوبے کے سب سے بڑے عہدے کے لیے نامزد ہو گئے۔
سردار عثمان بزدار نے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لیا۔ 27ہزار 27 ووٹ لے کر آزاد امیدوار خواجہ محمد نظام المحمود کو شکست دی۔
دوہزار تیرہ میں عثمان بزدار نے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ ا تھا۔۔ انہوں نے پیپلزپارٹی کے امیدوا ر سے شکست کھائی۔ 2018 میں عثمان بزدار جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کا حصہ بن گئے۔
عثمان بزدار 2002 سے 2008 تک مسلم لیگ ق کا حصہ رہے۔ وہ مشرف دور میں تونسہ کے تحصیل ناظم بھی رہے۔ انہوں نے ایم اے پولیٹیکل سائنس کر رکھا ہے۔ عثمان بزدار کے والد بھی تین بار پنجاب اسمبلی کے رکن رہ چکے ہیں۔