اسلام آباد: (طارق عزیز) سابق وفاقی وزیر سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کمرہ عدالت میں اپنے قائد کی فرمائش پر چند اشعار سنائے جس کے جواب میں نواز شریف نے وہاں پر موجود سینئر رہنماآں اور صحافیوں کو لطیفہ سنا کر ماحول خوشگوار کر دیا۔
گزشتہ روز نیب عدالت میں وقفہ کے دوران جب جج اٹھ کر چلے گئے تو خاموشی چھا گئی، سب خاموش بیٹھے تھے کہ اس دوران نوازشریف نے مشاہداللہ خان سے اشعار سنانے کی فرمائش کر دی، جس پر مشاہداللہ خان نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر جب این آر او کی باتیں ہو رہی ہیں، اس تناظر میں بہترین اشعار یہ ہو سکتے ہیں آج تم مجھ سے میری جنس گراں مانگتے ہو حلف ذہن و وفاداری جاں مانگتے ہو جاؤ یہ چیز کسی مداح سرا سے مانگو طائفے والوں سے ڈھولک کی صدا مانگو اپنے دربان سے بدتر فقرا سے مانگو اپنے دربار کے گونگے شعرا سے مانگو مجھ سے پوچھو گے تو خنجر سے عدو بولے گا گردنیں کاٹ بھی دو گے تو لہو بولے گا۔
مذکورہ بالا اشعار پر نوازشریف نے مشاہداللہ خان کی تحسین کی اور اشعار کو وقت کے مطابق ہونے پر خوب سراہا، بعدازاں نوازشریف نے لطیفہ سنایا کہ سردار جہاز میں سفر کر رہا تھا جو انگریزی زبان نہیں جانتا تھا، جب اسے مینیو پیش کیا گیا تو اسے کچھ سمجھ نہ آیا، مینیو کو وہ مینوں سمجھ کر بولا، مینوں یہ والی ڈش دے دو، ایئر ہوسٹس نے دوبارہ انگریزی میں پوچھا مینیو میں کیا دوں، سردار نے اصرار کیا کہ مینوں کھانا دو اور کہا میں جو مرضی کھائوں تینوں کی اے۔
نوازشریف نے کہا کہ اس مینوں تینوں میں سردار جی کا کھانا رہ گیا تھا لہٰذا آپ مجھ سے مینیو نہ پوچھیں، انہوں نے سینیٹر چوہدری تنویر سے کہا کہ جو آسانی سے آسکے منگوا لیں، کھا لوں گا جس پر نواز شریف کیلئے معروف امریکی فوڈ چین سے فش اور چکن برگر منگوائے گئے، ساتھ میں سافٹ ڈرنک اور اورنج جوس بھی لایا گیا۔ تاہم اسسٹنٹ کمشنر نے کھانا اندر نہیں آنے دیا اور کہا کہ آپ احتساب عدالت کے جج سے اجازت لیں، اس اجازت کے چکر میں ڈیڑھ گھنٹہ گزر گیا اور برگر ٹھنڈے ہو گئے۔ تاہم نوازشریف نے فش برگر، چپس اور کرسپی چکن شوق سے کھایا، اس دوران وہاں صحافی بھی آگئے نوازشریف نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ برگر تو ختم ہو گئے ہیں جس کیلئے معذرت خواہ ہوں البتہ چپس حاضر ہے ، انہوں نے صحافیوں میں خود چپس کے پیکٹ تقسیم کئے۔
چوہدری تنویر کی میزبانی پر ان کا شکریہ ادا کیا جس پر مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ چوہدری تنویر اچھے میزبان ہیں، تین سال تک مجھے اور سابق وزیراعظم گیلانی کو اڈیالہ جیل میں کھانا بھیجتے رہے ہیں، ایک صحافی نے جب نوازشریف سے کہا ماشا اللہ آپ خوش وخرم لگ رہے ہیں تو انہوں نے یہ شعر پڑھا ان کے دیکھے سے جو آجاتی ہے منہ پر رونق وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے جس کے بعد عدالتی کارروائی کیلئے مختص ساتھ والے کمرے میں لگی محفل اختتام پذیر ہو گئی۔