بلوچستان: باری باری حکومت کا فارمولا؟

Last Updated On 19 September,2018 08:54 am

لاہور: (طارق عزیز) پاکستان تحریک انصاف اور بلوچستان عوامی پارٹی کے درمیان تنازع بدستور موجود، پی ٹی آئی نواز دور کے طرز پر ڈھائی ڈھائی سال کیلئے وزارت اعلیٰ کے معاہدہ کی خواہاں ہے جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی اکثریت کی بنیاد پر یہ مطالبہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے، وزیراعظم عمران خان بیرونی دورے سے واپسی پر فریقین کو بلا کر حتمی فیصلہ کریں گے۔

رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کے صوبائی صدر سردار یار محمد رند پہلے ڈھائی سال جام کمال کی وزارت اعلیٰ کے حق میں اور باقی ڈھائی سال کیلئے خود وزارت اعلیٰ کے امیدوار ہیں۔ انہیں تحریک انصاف کے موثر دھڑے کی حمایت حاصل ہے۔ رپورٹ کے مطابق جام کمال کا تعلق کنگ پارٹی باپ سے ہے ، وہ تحریک انصاف کی پالیسیوں کو کس طرح لے کر چلیں گے، وہ پارٹی اور سیاسی سطح پر عمران خان کے پابند نہیں ہوں گے، ان کا اپنا ایجنڈا، حکمت عملی، منصوبہ بندی اور پالیسیاں ہوں گی، باپ پارٹی کے روح رواں جام کمال تحریک انصاف کے منشور پر کیونکر عمل کریں گے، اگر تحریک انصاف کو ڈھائی سال کیلئے وزارت اعلیٰ مل جاتی ہے تو وہ اپنی پالیسیاں اور ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے قابل ہوگی جس کی بنیاد پر اسے 2023 کا الیکشن لڑنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق یار محمد رند پہلے ڈھائی سال وزارت اعلیٰ باپ کے پاس ہونے کی وجہ سے تگڑی وزارتیں اپنے ارکان کو دلوانا چاہتے ہیں جس کیلئے وزیراعلیٰ جام کمال راضی نہیں۔ تحریک انصاف اور باپ کے درمیان تنازع بحران کی شکل اختیار کرچکا ہے جو حل نہ ہونے تک بلوچستان حکومت اپنے امور بخوبی انجام نہیں دے سکے گی جبکہ وزیراعلیٰ جام کمال کیلئے بہت سے چیلنجز ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں امن وامان کے حوالے سے افغانستان، ایران کے ساتھ تعلقات مستحکم کرنے کیلئے وزیراعلیٰ جام کمال سابق مشیر سکیورٹی کونسل لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ کو حکومتی سطح پر کردار دینے کے حق میں ہیں، وہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کر کے اس سلسلہ میں سفارش کریں گے، وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب، یو اے ای کے بعد بلوچستان اور ناصر جنجوعہ کے حوالے سے اہم فیصلے متوقع ہیں۔
 

Advertisement