لاہور: (روزنامہ دنیا) معروف تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا بیوروکریسی سے خطاب عمومی باتوں پر مبنی تھا، ان کی طرف سے ابھی تک کوئی ٹھوس پالیسی نہیں آئی۔ غیر ضروری باتوں کے بجائے عمران خان کو ٹھوس باتیں کرنی چاہیں۔ وہ پروگرام تھنک ٹینک میں گفتگو کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے کا فوری حل ممکن نہیں، پانی کے مسئلے پر فوری توجہ دینی چاہیے ، تھی مگر نہیں دی۔
معروف تجزیہ کا ر ہارون الرشید نے کہا کہ بیوروکریسی کو کام کی آزادی ملنی چاہیے مگر مانیٹرنگ بھی ہونی چاہیے ۔ فی الوقت پی ٹی آئی کا ماحول خوش فہمی پر مبنی ہے۔
نامور تجزیہ کار سلمان غنی نے کہا کہ عمران خان کو معلوم تھا کہ ان کی حکومت بننی ہے ، انہیں بھرپور تیاری کرنی چا ہئے تھی۔ عمران خان کے پاس ذمہ دار ٹیم کی بھی کمی ہے ، بیوروکریسی پر انہیں ترس کھانے کی ضرورت نہیں، عوام پر ترس کھائیں۔
تجزیہ کار خاور گھمن نے کہا کہ عمران خان نے ابھی تک ایسی کوئی بڑی غلطی نہیں کی کہ انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جائے ۔ حکومت مثبت سمت میں قدم اٹھانے کی کوشش میں ہے ، اوپر بیٹھے افراد نے اگر ہاتھ صاف رکھے تو بہتری آئے گی۔