غفار ذکری کون تھا ؟

Last Updated On 05 October,2018 09:10 am

کراچی: ( روزنامہ دنیا) غفار ذکری عرف غفار ساسولی نامور فٹبالر عیسیٰ بلوچ کا بیٹا تھا۔ عیسیٰ بلوچ نے ریلوے سے پاکستان کی قومی فٹبال ٹیم میں 13 سے زائد عالمی مقابلوں میں شرکت کی۔ انہوں نے بعد میں فشریز میں ملازمت اختیار کرلی جہاں غفار ذکری بچپن میں چائے بسکٹ فراہم کیا کرتا تھا۔

لیاری کی ان کہی کہانی’ کے مصنف رمضان بلوچ کا کہنا ہے کہ کئی سال قبل علی محمد محلہ میں کچھ چور آ گئے۔ نوجوانوں نے ان کا مقابلہ کیا اور ان کو بھگا دیا، جس کے بعد یہ نوجوان علاقے میں طاقت کی علامت بن گئے ان ہی نوجوانوں میں غفار ذکری بھی شامل تھا جو بعد میں جرائم پیشہ افراد کے زیر اثر آ گیا۔ غفار ذکری رحمان ڈکیت کے گینگ کا حصہ رہا۔ جب ارشد پپو نے اپنی راہیں علیحدہ کیں تو غفار ذکری نے اس کا ساتھ دیا۔ ارشد پپو نے لیاری کو مختلف علاقوں میں تقسیم کر کے اپنے کمانڈر تعینات کر دیے تھے ۔ ایسے ہی ایک علاقے کا کمانڈر غفار ذکری تھا۔ یہ گروپ منشیات فروشی اور ایرانی تیل کی سمگلنگ کے ساتھ اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری میں ملوث تھا۔
پولیس حکام کے مطابق اس میں خضدار اور وڈھ کے بعض شدت پسند گروپ بھی شامل تھے جہاں بعد میں غفار ذکری نے پناہ حاصل کی تھی، وہ حال ہی میں بلوچستان سے واپس لیاری آیا تھا۔ غفار ذکری لیاری گینگ وار کا چوتھا ایسا کردار ہے جو پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ہلاک ہوا ہے ۔ اس سے قبل 2009 میں رحمان بلوچ عرف رحمان ڈکیت پولیس اہلکار چودھری اسلم کے ساتھ ایک مبینہ مقابلے میں مارا گیا، جس کے بعد 2013 میں ارشد پپو کا قتل ہوا جس کا الزام عزیر بلوچ پر عائد ہے اور وہ ان دنوں زیر حراست ہیں جبکہ گزشتہ سال بابا لاڈلہ رینجرز کے ساتھ مقابلے میں مارا گیا تھا۔

حالیہ دنوں میں غفار ذکری کا بھائی شیراز ذکری جرائم کی دنیا میں سرگرم ہے، جبکہ رحمان ڈکیت کا گروپ بھی کمزور ہی صحیح لیکن لیاری میں موجود ہے۔ 1960 میں لیاری کے نامور بدمعاش شیرو دادل سے لے کر غفار ذکری تک مبصرین کے مطابق جرائم کی دنیا کے یہ لوگ مختلف سیاسی شخصیات کے معاون اور مددگارر ہے ہیں۔ چند سال قبل گرفتار عامر عرف دھوبی نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ غفار ذکری ایک سابق رکن اسمبلی سے رابطے میں ہیں اور ان کے احکامات مانتے ہیں۔