دسمبر کے آخر تک آئی ایم ایف سے قرض منظوری کی توقع ہے: اسد عمر

Last Updated On 21 October,2018 10:45 am

کراچی: (دنیا نیوز) دسمبر میں آئی ایم ایف سے قرض کی منظوری متوقع، یہ آخری پروگرام ہوگا، ملک تیزی سے دیوالیہ ہونے جارہا ہے، خسارہ 18 ارب سے کم کر کے 12 ارب ڈالر کریں گے، وزیرخزانہ اسد عمر کی اسٹاک بروکرز سے ملاقات، رئیل اسٹیٹ کو بھی اسٹاک مارکیٹ کی طرز پر سسٹم میں لانے کا اعلان کیا۔

وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے سٹاک ایکسچینج کے بروکرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسٹاک ایکسچینج کیلئے بہتر اقدام کرنے ہوں گے، بہترین نتائج کیلئے محنت جاری رکھنی چاہیے، رئیل اسٹیٹ کو بھی اسٹاک مارکیٹ کی طرز پر سسٹم میں لائیں گے۔ انہوں نے کہا اسٹاک مارکیٹ میں بہترین گروتھ ہے، کیپیٹل مارکیٹ کی بہتری کیلئے بھی کام کریں گے، مارکیٹ ریگولیٹ ہونی چاہیے اوور ریگولیٹ نہیں۔

اسد عمر نے مزید کہا کہ حکومت کے پاس فروری 2019 تک کی ادائیگیوں کے ذخائر موجود ہیں، ہمارے منشور میں ایز آف ڈوئیگ بزنس شامل ہے، پاکستان میں کاروبار کرنا بہت مہنگا کر دیا ہے، معیشت کو بہتر کرنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔

ایف پی سی سی آئی سے خطاب میں وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ پیر کو وزیراعظم کیساتھ سعودی عرب جارہا ہوں، حکومت موجودہ معاشی حالات سے واقف ہے، ایکسپورٹ پیکج بہت اہمیت کا حامل ہے۔ ٹیکس ریفنڈنگ کے لیے نیا نظام لارہے ہیں، ہمارا ہدف محصولات میں اضافہ ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عالمی مارکیٹ سے منسلک ہیں، خام تیل کی قیمت 47 ڈالر سے 80 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے۔ پاکستان سب سے زیادہ پٹرولیم مصنوعات درآمد کرتا ہے۔

وزیر خزانہ نے صنعتکاروں سے سوال کیا کہ ریفنڈ نکلوانے کیلئے کتنے فیصد رقم دینا ہوتی ہے۔ جس پر صنعتکاروں نے جواب دیا کہ 35 فیصد رقم دینا ہوتی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آٹو ریفنڈ سسٹم بنانے پر کام کر رہے ہیں، ایف بی آر اپنی فورس بنانا چاہتی ہے، محدود وسائل سے نظام کو لے کر چلنا ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ جی آئی ڈی سی ختم نہیں کرسکتا، لیکن اس پر مشاورت ہوسکتی ہے۔ ہم نے ایکسپورٹ انڈسٹری کے لیے گیس کی قیمت نہیں بڑھائی، پنجاب میں انڈسٹری کے لیے گیس کی قیمت کم ہے، خواہشات کی بنیاد پر نہ حکومت کے مسائل حل ہوسکتے ہیں نہ انڈسٹری کے ہوں گے۔

وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں 8 ماہ میں 26 فیصد کمی ہوئی، میرا فوکس ایکسپورٹ کو بڑھانے پر لگا ہوا ہے، برآمدی صنعتوں کو تمام تر مشکلات کے باوجود مراعات دی ہیں۔ اسمگلنگ روکنے کے لیے وزیراعظم خصوصی اقدامات کر رہے ہیں۔ بلوچستان اور فاٹا کو ملک کے دیگر حصوں کے برابر لانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔

اسد عمر نے تاجر برادری سے کہا کہ کیش آن ڈیپازٹ کو بہتر کرنا ہوگا، رزاق داؤد کو تاجر برادری کا پیغام پہنچاؤں گا۔ پوری تاجر برادری ملکر ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ کیلئے کردار ادا کرے، معیشت کی بہتری سے ہی فارن پالیسی اچھی ہوگی۔ معیشت کی گروتھ قومی سیکیورٹی سے مشروط ہے، معاشی استحکام خارجہ پالیسی کا بھی حصہ ہے۔ وزارت خارجہ سے بھرپور تعاون مل رہا ہے، ہمارے پاس اچھے اور معیاری سفارتکار موجود ہیں۔ رزاق داؤد اور شاہ محمود قریشی ملکر کام کررہے ہیں، فنانس اور فارن منسٹری ملکر معیشت کی بہتری اور فارن ریلیشن پر کام کررہے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ اگر پالیسی تبدیل نہ کرسکا تو دو منٹ بھی کرسی پر نہیں رہوں گا۔