اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ میں پھر بدمزگی، وزیر اطلاعات کی مشاہد اللہ خان کی بات کا جواب دینے کی کوشش، چیئرمین نے روک دیا، ماحول خراب نہ کریں، صادق سنجرانی کی ہدایت، کیا اچھی باتیں صرف ہم پر ہی لاگو ہیں، فواد چودھری کا سوال، لیگی رکن نے وزیر اطلاعات سے ہاتھ ملا لیا، اپوزیشن کا واک آؤٹ۔
سینیٹ اجلاس میں آج پھر بدمزگی دیکھنے میں آئی جب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے گزشتہ اجلاس کے دوران سینیٹر مشاہد اللہ خان کی جانب سے کی گئی تنقید کا جواب دینے کیلئے مائیک سنبھالا۔
اس موقع پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ماحول کو تلخ نہ کرنے کیلئے فواد چودھری کو بات کرنے سے روکا تو انہوں نے کہا کہ ہم سے تو آپ معذرت بھی کرا لیتے ہیں، اپوزیشن کو آپ معذرت بھی نہیں کرنے کا کہتے، آپ کہتے ہیں ایوان میں کرپشن کی بات نہ کریں؟
فواد چودھری نے کہا کہ جب کرپشن کی بات کریں تو اپوزیشن کیوں شور مچاتی ہے؟ یہ نہیں ہو سکتا کہ تمام چیزیں کو دبا دیا جائے، آپ کو سینیٹ کی کمیٹی بنانی چاہیے تو تمام چیزوں کا جائزہ لے، کرپشن کی بات کریں تو انہیں ماحول خراب کیوں لگتا ہے؟ یہ نا کہیں کہ تمام چیزوں کو کارپٹ کے نیچے ڈال دیا جائے اور اسی طرح ہم ہنسی خوشی زندگی گزارتے رہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ مشاہد اللہ خان نے میری غیر موجودگی میں بات کی، ایوان کو چلانا صرف حکومت نہیں بلکہ اپوزیشن کی بھی ذمہ داری ہے، اپوزیشن لیڈر بتائیں ایوان چلانا اور اچھی باتیں کرنا صرف ہمارا کام ہے؟ مشاہد اللہ نے جو گفتگو کی وہ نامناسب ہے، مشاہد اللہ یا ان کی پارٹی کو معذرت کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں غیر پارلیمانی الفاظ استعمال نہیں کر رہا، چیئرمین سینیٹ اپوزیشن کی طرح ان کو بھی احترام دیں جن کے پاس کچھ نہیں ہے، سارا اوپر مافیا بیٹھا ہوا تھا، انہوں نے تو بابا فرید گنج شکرؒ کے دربار کی زمین کو نہیں چھوڑا۔ ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو معاشی دہشت گردی کا حساب لے۔
فواد چودھری کے خطاب کے دوران اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کیا تو چیئرمین سینیٹ نے لیڈر آف ہاؤس سے کہا کہ وہ اپوزیشن کو منا کر لائیں۔