نوازشریف کوالعزیزیہ ریفرنس میں7سال قید،فلیگ شپ ریفرنس میں بری

Last Updated On 24 December,2018 11:15 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا سنا دی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں بری کر دیا گیا۔

عدالت نے ہل میٹل کے تمام اثاثے بحق سرکار ضبط کرنے کا بھی حکم دیا جبکہ نواز شریف 10 سال تک عوامی عہدے کیلئے نااہل ہوں گے۔

نواز شریف آج رات اڈیالہ جیل میں گزاریں گے جبکہ کل صبح کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا جائے گا۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر دو کے جج ارشد ملک نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ سٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا محفوظ فیصلہ دن تین بجے سنایا۔

131 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نیب نے نواز شریف کے خلاف کرپشن کا مقدمہ ثابت کیا ہے۔ نواز شریف العزیزیہ اور ہل میٹل کے اصل مالک ثابت ہوئے جبکہ وہ اثاثوں کے لیے جائز ذرائع آمدن بتانے میں ناکام رہے۔

فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کے ساتھ اڑھائی کروڑ ڈالر اور ڈیڑھ ارب روپے جرمانے کی بھی سزا سنائی۔ ہل میٹل جائیدادیں ضبط کرنےکا بھی حکم دیا جبکہ نواز شریف 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے کیلئے نااہل ہوں گے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ العزیزیہ اور ہل میٹل بنانے کے لیے سرمایہ نواز شریف کی آمدن سے مطابقت نہیں رکھتا۔ العزیزیہ کے لیے 6 ملین اور میٹل کے لیے 16 ملین ڈالر کی خطیر رقم خرچ ہوئی۔

العزیزیہ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ یہاں پڑھیں

نواز شریف اور ان کے بچوں سب کے پیسے جمع کریں تو بھی اتنی آمدن نہیں تھی۔ نیب نے بار ثبوت نواز شریف پر منتقل کیا لیکن نواز شریف العزیزیہ اور ہل میٹل کے لیے ذرائع آمدن نہیں بتا سکے۔ صفائی کے لیے نواز شریف کی طرف سے جو جھوٹا اور بے بنیاد موقف اپنایا گیا اس کی قانون میں کوئی اہمیت نہیں ہے۔

 

عدالت نے کہا کہ حسن اور حسین نواز موقف پیش کرنے کے بجائے مفرور ہیں۔ حسین نواز نے نواز شریف کو رقوم بھیجنے کا اعتراف کیا لیکن صفائی دینے کے لیے عدالت نہیں آئے۔

حسن اور حسین نواز اثاثوں اور جائیدادوں کے لیے ذرائع آمدن بتانے کیلئے کوئی ثبوت نہ دے سکے۔ ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے ملزم تفتیشی افسر کے سامنے بھی پیش نہیں ہوئے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ العزیزیہ ریفرنس کے تمام شواہد اور دستاویزات محفوظ رکھے جائیں تا کہ حسن اور حسین نواز کی واپسی پر انہیں گرفتار کر کے کارروائی کی جائے۔

عدالت نے ہدایت کی کہ ہل میٹل کے اثاثے ضبط کرنے کے لیے متعلقہ حکام سعودی عرب سے فوری رابطہ کریں۔ نواز شریف کو فیصلہ کی کاپی مفت فراہم کی جا رہی ہے، وہ فیصلے کے خلاف 10 روز میں اپیل کر سکتے ہیں۔ فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کے خلاف کیس نہیں بنتا، اس لیے انہیں بری کیا جاتا ہے۔

سزا سننے کے بعد نواز شریف نے عدالت سے درخواست کی کہ انہیں اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی جیل میں رکھا جائے۔ عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے نواز شریف کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔

تاہم جیل وارنٹ اڈیالہ جیل کے سپریٹنڈنٹ کے نام جاری ہونے کی وجہ سے نواز شریف کو آج رات اڈیالہ جیل میں گزارنا پڑے گی۔ منگل کو احتساب عدالت کے جج ارشد ملک سپریٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل کے نام وارنٹ جاری کریں گے جس کے بعد نواز شریف کو لاہور منتقل کر دیا جائے گا۔

اطلاعات کے مطابق پاکستان جیل خانہ جات قوانین 1978ء کے رُول 242 کے تحت سابق وزیراعظم نواز شریف کو جیل میں "بیٹر کلاس" کی سہولیات کی اجازت دے دی گئی ہے۔

نواز شریف کی جانب سے بیٹر کلاس کیلئے درخواست دینے پر پنجاب حکومت بیٹر کلاس سہولیات دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جیل میں بیٹر کلاس دینے کی منظوری پر محکمہ داخلہ پنجاب نے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے۔

نواز شریف جیل میں بیٹر کلاس کے تحت بیرک میں ذاتی بستر، من پسند لباس کی سہولیات سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ بیرک میں ٹی وی اور اخبار کی سہولیات بھی میسر ہوں گی۔

بیٹر کلاس کی رُو سے سابق وزیراعظم کو جیل میں گھر سے کھانا منگوانے اور ذاتی برتن استعمال کرنے کی اجازت ہے۔ کرسیوں کے ساتھ ایک میز، ٹیبل لیمپ سمیت دیگر ضروری اشیا بھی بیٹر کلاس کے حامل ملزم کی سہولیات میں شامل ہیں۔