تحریک کی دھمکیاں دینے والے اپنے کیسوں پر توجہ دیں: فواد چودھری

Last Updated On 02 January,2019 09:39 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ زندگی میں کمرشل فلائٹ سے کبھی کراچی سے لاہور نہ آنے والے حکومت کیخلاف تحریک چلانے کی بات کرتے ہیں لیکن تحریک نظریے پر چلتی ہے۔

کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے بتایا کہ کابینہ نے تیل کی تلاش کے لیے آلات پر کسٹم ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ حکومت چاہتی ہے کہ غیر ملکی کمپنیاں تیل اور گیس کی تلاش کے لیے شعبے میں سرمایہ کاری کریں۔ انہوں نے بتایا کہ حویلی بہادر شاہ، ماڑی پٹرولیم، لاکھڑا کول مائن، سروسز انٹرنیشنل ہوٹل اور کے الیکٹرک کی نجکاری کا فیصلہ ہوا ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران سیاسی مخالفین کی باتوں پر ردعمل دیتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ زندگی میں کمرشل فلائٹ سے کبھی کراچی سے لاہور نہ آنے والے تحریک چلانے کی بات کرتے ہیں لیکن تحریک نظریے پر چلتی ہے، جن کو نرم بستر پر نیند نہیں آتی ان کو جیل کی چٹائیوں پر کہاں نیند آئے گی، تحریک چلانے کی دھمکیاں نہ دیں بلکہ اپنے کیسز پر توجہ دیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سندھ کے ایک ایک بچے کو پتا ہے کہ پیسہ کدھر گیا، کسی کی بد دعائیں ان کو لے ڈوبی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اومنی گروپ پر تو بھروسہ نہیں کر سکتے، اگر مراد علی شاہ کو پیسے دیں گے تو وہ لندن اور دبئی سے برآمد ہوں گے، سندھ کا دو ہزار ارب اومنی گروپ کے ذریعے محلات خریدنے کے لیے خرچ ہوا۔

انہوں نے کابینہ اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں تین ججزکے اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ عوامی فلاح وبہبود کے مالیاتی اداروں پر مشتمل غربت کے خاتمے کی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جبکہ کراچی کے لوگوں کی محرومیوں کو دور کرنے کے لیے وفاق کردار ادا کرے گا۔

فواد چودھری کا کہنا تھا کہ اجلاس میں ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل 172 ناموں کا ازسرنو جائزہ لیا گیا۔ سپریم کورٹ کے احکامات پر فہرست ای سی ایل نظر ثانی کمیٹی کو بھجوانے کا فیصلہ ہوا، کمیٹی کی سفارشات کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا

ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں بد ترین مثال اسحاق ڈار کی ہے جسے سابق وزیراعظم نے فرار کرایا اور وہ آج تک واپس نہیں آئے۔عدالت کو اسحاق ڈار کو فرار کرانے پر شاہد خاقان عباسی کو نوٹس دینا چاہیے تھا۔
 

Advertisement