قبضہ گروپ سیاسی جماعتوں کے انجن کہلاتے ہیں: تھنک ٹینک

Last Updated On 07 January,2019 09:53 am

لاہور: ( روزنامہ دنیا) سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا ہے ہمیں انڈسٹریلائزیشن کی طرف جانا ہوگا، مستقل معاشی حل نکالنا ہوگا، ہم معاشرے میں بیمار لوگ پیدا کر رہے ہیں۔

دنیا نیوز کے پروگرام "تھنک ٹینک" میں میزبان عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا جہاں جہاں انڈ سٹری ہے، ٹیکس وصولی کا جائزہ لیا جائے، پی آئی اے اور سٹیل ملز کی نجکاری نہ کرنے کی ضد بچگانہ ہے یہ بہت مہنگی پڑے گی۔ معروف تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا برادر ممالک سے بیماری کیلئے ڈسپرین مل رہی ہے لیکن بنیادی علاج نہیں ہو رہا، مکمل علاج کیلئے ہمیں کہیں نہ کہیں جانا پڑے گا۔ اس کی تکلیف بھی ہوگی، ایک سوال کے جواب میں انہوں کہا کہ کھوکھروں سے اراضی واگزار کرانا حکومت کا کام ہے یا سپریم کورٹ کا؟، مستی گیٹ کے طیفی بٹ سے سپریم کورٹ نے زمین واگزار کرائی ہے، سارا کام تو عدالت کررہی ہے حکومت کیا کر رہی ہے۔

دنیا نیوز کے گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر سلمان غنی کا کہنا تھا کہ خطے میں شیخ زید بن النیہان سب سے اہم شخصیت ہیں، سعودی اور یو اے ای کی امداد کے باوجود ہم آئی ایم ایف کے پاس جائینگے، کیونکہ آئی ایم ایف کی تمام شرائط تو ہم مان چکے ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ ساتھ ورلڈ بینک اور ایشین بینک کی طرف بھی جانا پڑے گا، حکومت کو سر جوڑ کر فنانشل ڈسپلن قائم کرنا ہوگا، بنیادی سوال یہ ہے کہ ہم خود بھی کچھ کرینگے یا نہیں، آگے بڑھنا ہے تو بنیادی طور پر اس پر کام کرنا ہوگا۔ پنجاب میں نااہلی اور نکما پن انتہا کو پہنچ چکا ہے ؟ چیف جسٹس کے ان ریمارکس پر بات کرتے ہوئے انکا کہنا تھا قبضہ گروپ بنتے کیسے ہیں ؟ کیا یہ ریاست سے زیادہ طاقت ور ہوتے ہیں، حکومتوں اور پولیس کی سرپرستی کے بغیر یہ وجود میں نہیں آسکتے ، چیف جسٹس نے جہاں ہاتھ ڈالا ہے ان کو پتا ہے کہ ان کی سرپرستی کون کر تا رہا ہے، یہ لوگ بہت مضبوط ہیں، ان لوگوں کی سیاسی جماعتوں میں جڑیں ہوتی ہیں اورجب سیاسی جماعتیں اقتدار میں آتی ہیں تو بڑی سینئر پوزیشنیں ملتی ہیں، قبضہ گروپوں کو سیاسی جماعتوں میں انجن قرار دیا جاتا ہے جو ان کو کھنچتے ہیں یا چلاتے ہیں اور انہیں اقتدار تک لے کر جاتے ہیں،چیف جسٹس صاحب نے ہاتھ ڈالا ہے، اور سماعت میں چیف جسٹس سے کہا گیا کہ جناب یہ آپ کی ریٹائرمنٹ کا انتظار کر رہے ہیں اور ان کی تب تک ضمانتیں ہیں۔

سلمان غنی نے کہا جب ریاست سپورٹ کریگی تو احتساب ہو گا ۔ یہ تو چیف جسٹس نے کرنا ہے ،تجاوازت کیخلاف آپریشن کرنا ہے تو پاکستان کے چیف جسٹس کو کرنا ہے، قبضے چھڑانا ہے تو چیف جسٹس نے، ہسپتالوں، تعلیم کی صورتحال بہتر کرنی ہے تو چیف جسٹس نے کرنی ہے! تو حکومتیں کس مرض کی دوا ہیں۔ اسلام آباد میں دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن نے کہا کہ بیلنس آف پیمنٹ کا مسئلہ حل ہوگیا ہے، برادر اسلامی ممالک سے ہمیں ڈسپرین نہیں بلکہ ہائی پوٹینسی کی دوا مل چکی ہے اور اب طویل مدتی سلوشنز کی طرف جانا ہے۔
 

Advertisement