سپریم کورٹ: عدلیہ مخالف نعرہ بازی، لیگی رہنماؤں کی معافی مسترد

Last Updated On 07 May,2019 06:20 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کے قصور سے سابق ایم این اے شیخ وسیم اختر کی عدلیہ مخالف نعرہ بازی پر قید اور نااہلی کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کر دی۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے قرار دیا کہ یہ وطیرہ بن گیا ہے کہ پہلے گالیاں دو، پھر معافی مانگ لو۔

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور عدلیہ کے خلاف نعرہ بازی پر توہین عدالت کے کیس کی سماعت ہوئی جس میں سابق ن لیگی ایم این اے شیخ وسیم اختر اور مقامی لیگی رہنما احمد لطیف کی سزا کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل خارج کر دی گئی۔ سپریم کورٹ نے لیگی رہنماؤں کی غیر مشروط معافی مسترد کرتے ہوئے توہین عدالت کی سزا اور نااہلی برقرار رکھی۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ ججز اور عدلیہ کے خلاف نعرے لگائے گئے، دونوں رہنما ان پڑھ نہیں، بڑی ذمہ دار شخصیات تھیں۔ ہائی کورٹ نے غیرمشروط معافی پر سزا 6 ماہ سےایک ماہ کر دی کیوں نہ دونوں کی سزائیں بڑھا دیں؟ یہ وطیرہ بن گیا ہے کہ پہلے گالیاں دو، پھر معافی مانگ لو۔

اپیل کنندگان کے وکیل نے کہا ہم نے پہلے بھی معافی مانگی، اب بھی غیر مشروط معافی مانگتے ہیں۔ عدالت نے اپیل مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ سیاسی جماعت کے لیڈر کی نااہلی پر عدلیہ اور ججز کے خلاف نعرے لگائے گئے۔ ہائی کورٹ نے معافی کی وجہ سے ایک ماہ کی سزا دی، نہیں سمجھتے کہ ہائیکورٹ کے فیصلے میں ہماری مداخلت کی ضرورت ہے۔