صوبہ پنجاب کا 2300 ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش

Last Updated On 14 June,2019 07:27 pm

لاہور: (دنیا نیوز) ترقیاتی پروگرام کی مد میں ساڑھے تین سو ارب خرچ کرنے کا پلان، ڈاکٹروں، فیشن ڈیزائنرز اور درزیوں پر بھی ٹیکس لگانے کی تجویز، بڑی گاڑیوں پر لگژری ٹیکس ختم کرنے کا منصوبہ

تفصیلات کے مطابق پنجاب کا 23 سو ارب 57 کروڑ روپے کا بجٹ منظوری کے لئے اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں پانچ سے دس فیصد تک اضافے جبکہ وزیراعلیٰ اور وزرا کی تنخواہوں میں دس فیصد کمی کی تجویز دی گئی ہے۔ غیر ترقیاتی بجٹ میں دو اعشاریہ سات فیصد جبکہ ترقیاتی بجٹ میں 47 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔

پنجاب اسمبلی میں صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے بجٹ پیش کیا۔ بجٹ میں آئندہ مالی سال کے لئے سالانہ ترقیاتی پروگرام 350ارب روپے رکھا گیا، جو رواں برس سے 47 فیصد زیادہ ہے جبکہ جاری اخراجات کا تخمینہ 1717 ارب 60 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔

غیر ترقیاتی بجٹ میں 2 اعشاریہ 60 فیصد اضافہ کیا گیا۔ آئندہ مالی سال میں پنجاب کو وفاق سے این ایف سی کی مد میں 1601 ارب ملیں گے۔

شعبہ تعلیم کا ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ 2 اعشاریہ 7 فیصد اضافے سے 382 ارب 90 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔

شعبہ صحت کا مجموعی بجٹ 8 اعشاریہ 4 فیصد اضافے سے 308 ارب 50 کروڑ روپے تجویز کیا گیا ہے۔

زرعی شعبہ کے لئے 24 فیصد اضافے سے 113 ارب 60 کروڑ روپے مختص جبکہ عوامی تحفظ اور امن وامان پر 6 اعشاریہ 2 فیصد اضافے سے 181 ارب 60 کروڑ خرچ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

صوبائی بجٹ میں تنخواہوں کی مد میں 337 ارب 60 کروڑ روپے خرچ ہوں گے جبکہ پنشن پر 245 ارب روپے مختص ہوں گے۔

صوبائی مالیاتی کمیشن کے تحت اضلاع کو 437 ارب جاری کئے جائیں گے۔ آئندہ مالی سال میں پنجاب میں ٹیکس اور نان ٹیکس آمدنی 388 ارب 40 کروڑ روپے ہوگی۔

پنجاب ریونیو اتھارٹی 166 ارب 60 کروڑ روپے اکٹھے کرے گی جبکہ بورڈ آف ریونیو 81 ارب 20 کروڑ روپے اکٹھے کریگا۔

احساس پنجاب پروگرام کے تحت صوبے بھر میں شیلٹر ہوم اور پناہ گاہوں کا قیام عمل جاری رہے گا۔ غریب بیواؤں اور یتیموں کی مالی امداد کے لئے دو ارب روپے سے پنجاب سرپرست پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

بجٹ میں بے روزگار نوجوانوں کے لئے 12 ارب روپے کے بلا سود قرضے دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ کسانوں کو سبسڈی کے لئے ایگری کریڈٹ سمارٹ کارڈ کا اجرا ہوگا۔

آب پاک اتھارٹی کے لئے آٹھ ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی۔ پنجاب بھر میں ہسپتالوں کی تعمیر نو کے لئے ساڑھے تین ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

ہیپاٹائٹس کے مریضوں کو مفت ادویات کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کئے گئے۔ پنجاب بھر میں 64 کالجز کی تکمیل کے لئے 2 ارب 10 کروڑ روپے مختص ہوئے ہیں۔

مفت درسی کتب کی فراہمی کے لئے 2 ارب 84 کروڑ روپے دینے کی تجویز ہے۔ سرسبز پاکستان پروگرام کے لئے پانچ کروڑ 20 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

صوبائی وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت کی تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین نے خوب شور شرابا کیا، بجٹ کاپیاں پھاڑ دیں اور نامنظور، نامنظور کے نعرے لگائے۔

بجٹ تقریر کے دوران وزیر خزانہ پنجاب ہاشم جواں بخت کا کہنا تھا کہ صوبے کے ایک حصے کو وسائل سے محروم رکھا گیا، ہم ایسا معاشی ڈھانچہ وجودمیں لائیں گے جو عام آدمی کی زندگی کو بہتر بنائے گا۔ آئندہ مالی سال کا بجٹ عوام کے روشن مستقبل کا ضامن ہوگا۔

ہاشم جواں بخت نے کہا کہ ماضی میں لیے گئے بھاری قرضوں کی وجہ سے آج پاکستان کو مشکلات کا سامنا ہے۔ گزشتہ 10 سال میں 6 ہزار ارب کے ملکی قرضے 30 ہزار ارب تک پہنچ گئے۔ 

مکمل بجٹ تقریر پڑھیں: