اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت ’’کشمیر سیل‘‘ کا پہلا اجلاس، اجلاس میں وفاقی وزیر قانون، سول و عسکری حکام سمیت دیگر اعلیٰ شخصیات نے شرکت کی۔
دنیا نیوز کے مطابق شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت "کشمیر سیل" کا پہلا اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیر قانون، سول و عسکری حکام ، سیکرٹری خارجہ و دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس کا مقصد مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال پر غور و خوض کرنا ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی صورتحال اور پاکستان کی سفارتی کاوشوں کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں کشمیر کونسل، امور خارجہ کمیٹیز اور ممبران کی تجاویز کا بھی جائزہ لیا گیا۔
اس سے قبل وزیر خارجہ نے ترکی، ایران اور بنگلا دیش کے وزرائے خارجہ کو ٹیلی فون کرکے مودی سرکار کے اقدامات سے مقبوضہ کشمیر میں پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال سے آگاہ کیا۔
شاہ محمود قریشی کا ترک ہم منصب سے ٹیلیفونک گفتگو میں کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ کرفیو سے لاکھوں انسانوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ مقبوضہ جموں وکشمیر کے نہتے مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کرنے پر ہم ترک صدر کے شکر گزار ہیں۔
انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف سے بھی ٹیلیفونک رابطہ کر کے مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور علاقائی امن کی مخدوش صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
وزیر خارجہ نے ایرانی ہم منصب کو بتایا کہ ہندوستان نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں گزشتہ چار ہفتوں سے مسلسل کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔ بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق سنگین خلاف ورزیاں عروج پر ہیں۔ بین الاقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا پردہ چاک کر رہی ہیں۔
شاہ محمود کا کہنا تھا کہ صورتحال اس قدر تشویشناک ہے کہ خوراک اور ادویات تک میسر نہیں ہو رہیں۔ بھارت اپنے یکطرفہ اقدامات سے پورے خطے کے امن وامان کو تہس نہس کرنے پر تلا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ رات کی تاریکی میں بچوں اور نوجوانوں کو جبری طور پر اغوا کرکے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ صورتحال ایک نئے انسانی المیے کی نشاندہی کر رہی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ جوا دظریف نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات سے خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا۔
اس کے علاوہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے بنگلا دیشی ہم منصب عبدالکلام عبدالمومن سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے مقبوضہ جموں وکشمیر سمیت خطے میں امن وامان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان مقبوضہ جموں وکشمیر میں اپنے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات سے پورے خطے کا امن داؤ پر لگانا چاہتا ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر کے نہتے مسلمان پچھلے چار ہفتوں سے مسلسل کرفیو کا سامنا کر رہے ہیں۔ دکانیں اور کاروبار بند ہونے کی وجہ سے خوراک اور ادویات تک رسائی ممکن نہیں رہی۔