لاہور: (دنیا نیوز) مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ میں شرکت کرنی ہے یا نہیں؟ حتمی فیصلہ نواز شریف کریں گے۔ بعض لیگی رہنماؤں نے مارچ میں شرکت کی مخالفت کر دی۔
تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ کے حوالے سء مسلم لیگ ن کی چار گھنٹے سے زائد مشاورت ہوئی۔ شہباز شریف کے زیر صدارت اجلاس میں آزادی مارچ کے حوالے سے لیگی رہنما کسی ایک متفقہ فیصلے پر نہ پہنچ سکے۔
بعض لیگی رہنماؤں نے اس کی سخت مخالفت کی جبکہ کچھ نے شرکت کی حمایت بھی کر دی۔ مخالف لیگی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ مارچ کی تاریخ کا اعلان اے پی سی کے پلیٹ فارم سے مشاورت کے ساتھ نہیں کیا گیا۔ دھرنا ہوگا یا مارچ؟ خود مولانا فضل الرحمان کی پارٹی کے متضاد بیانات سامنے آ رہے ہیں۔ ایک دن کے مارچ سے حکومت جانے والے نہیں ہے۔
جبکہ آزادی مارچ کے حامی لیگی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ دوسری بڑی جماعت ہیں احتجاج سے باہر نہی رہنا چاہیے۔ عدم شرکت سے پارٹی بارے چہ میگوئیاں ہوں گی۔
لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ شرکت کی مخالفت کرنے والوں کی رائے نواز شریف کی جانب سے ویٹو ہونے کا قوی امکان ہے۔ پارٹی قیادت کے مطابق مارچ کے حوالے سے حتمی سفارشات تیار کر لی گئی ہیں۔
شہباز شریف جمعرات کو کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے منظوری حاصل کریں گے۔