پاکستانی سفرا دنیا بھر میں ملک کے علمبردار ہیں، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

Last Updated On 27 November,2019 07:32 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستانی سفرا دنیا بھر میں پاکستان کے علمبردار ہیں۔ پاکستان کے تشخص اور امیج کو اجاگر کرنا ان کی اولین ذمہ داریوں میں شامل ہے۔

وزارت خارجہ میں جاری افریقی ممالک کی سفرا کانفرنس کے دوسرے سیشن کا آغاز وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ دوسرا سیشن بین الاقوامی امور کے ماہرین اور تجزیہ کاروں کی آرا کے حصول کیلئے مختص کیا گیا تھا

دوسرے سیشن میں سیکرٹری خارجہ سہیل محمود، سیکرٹری تجارت سردار احمد نواز سکھیرا اور افریقی ممالک میں تعینات پاکستانی سفراء نے شرکت کی۔

انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد کے ڈائریکٹر جنرل اعزاز احمد چودھری، چیئرمین نادرا عثمان مبین، چیف ایگزیکٹو آفیسر نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ شباحت علی شاہ، ماہر امور بین الاقوامی تعلقات محترمہ ڈاکٹر رخسانہ صدیقی، سینٹر فار ایشین افریقن سٹڈیز کی چیف ایگزیکٹو مس فرزانہ یعقوب اور دفاعی ماہرین نے براعظم افریقہ میں تجارت اور کاروبار کے دستیاب مواقعوں، پاکستان اور افریقی ممالک کے مابین دو طرفہ تعاون کے فروغ کے حوالے سے مفصل گفتگو کی اور صدر_مجلس کو اپنی مرتب کردہ قابل عمل تجاویز سے آگاہ کیا۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے مسرت ہو رہی ہے کہ ہم اپنی فارن سروس اکیڈمی کو بہت جلد ڈپلومیٹک انکلیو میں واقع اولڈ چائنا ایمبیسی کی عمارت میں منتقل کر رہے ہیں اور فارن سروس اکیڈمی کی جگہ "سٹیٹ آف دی آرٹ" ریسرچ سینٹر "قائم کرنے جا رہے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستانی سفرا دنیا بھر میں پاکستان کے علمبردار ہیں۔ پاکستان کے تشخص اور امیج کو اجاگر کرنا ان کی اولین ذمہ داریوں میں شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے اور افسران کے ساتھ روابط کو فعال بنانے کے لیے جلد "ایف ایم ڈائریکٹ" سروس کا آغاز کر دیا جائے گا تاکہ وزارت خارجہ کے اسٹنٹ ڈائریکٹر سے لیکر تمام افسران میرے ساتھ ڈائریکٹ رابطے میں ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان 2020ء میں افریقہ میں متوقع او آئی سی اور کامن ویلتھ کے بین الاقوامی اجلاسوں میں بھرپور شرکت کرے گا تاکہ افریقی ممالک کی سیاسی قیادت کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کیا جا سکے اور دو طرفہ معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے عملی اقدامات کئے جا سکیں۔
 

Advertisement