پرویز مشرف نے 12 اکتوبر 1999ء کو نواز شریف کو معزول کرکے اقتدار پر قبضہ کیا

Last Updated On 19 December,2019 05:01 pm

لاہور: (دنیا نیوز) سابق صدر پرویز مشرف نے بارہ اکتوبر انیس سو ننانوے کو منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کیا۔ انہوں نے اپنے طیارے کے مبینہ اغوا کی کوشش کو جواز بنا کر جمہوریت کی بساط لپیٹ دی تھی۔

نواز شریف نے لیفٹیننٹ جنرل ضیا الدین بٹ کو جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر نیا آرمی چیف بنایا لیکن جبری ریٹائر کیے گئے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے وزیراعظم کا فیصلہ قبول نہ کیا۔ انہوں نے وزیراعظم کو معزول کرکے حکومت سنبھال لی۔

پرویز مشرف نے نواز شریف پر طیارہ اغوا کرنے کا مقدمہ چلایا۔ نواز شریف اڈیالہ جیل میں 13 ماہ قید رہنے کے بعد سعودی عرب چلے گئے۔ سپریم کورٹ نے فوجی اقدام کی توثیق کر کے انتخابات اور اصلاحات کے لیے فوجی حکومت کو 3 سال کا وقت دیا۔

سپریم کورٹ سے 3 سال کا وقت حاصل کرنے والی فوجی حکومت 8 سال قائم رہی۔ 3 نومبر 2007ء کو پرویز مشرف نے ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے 1973ء کے آئین کو معطل کر دیا جس کی وجہ سے چیف جسٹس آف پاکستان سمیت اعلیٰ عدالت کے 61 ججز فارغ ہو گئے۔

چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چودھری غیر فعال ہوئے تو وکلا کی تحریک ملک گیر عوامی تحریک بن گئی۔ 28 نومبر 2007ء کو پرویز مشرف سیاست سے ریٹائر ہوئے اور فوج کی کمان جنرل اشفاق پرویز کیانی کو سونپ دی۔

29 نومبر 2007ء کو ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف نے عوامی صدر کے عہدے کا حلف اٹھایا۔ 15 دسمبر 2007ء کو پرویز مشرف نے ایمرجنسی ختم کی اور عبوری آئینی حکم نامہ (پی سی او) واپس لیا اور صدارتی فرمانوں کے ذریعے ترمیم شدہ آئین کو بحال کیا۔

سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور وفاقی شرعی عدالتوں کے چیف جسٹس اور ججز نے ایک بار پھر حلف اٹھایا۔ 18 اگست 2008ء کو پرویز مشرف کو استعفیٰ دینا پڑا، یوں ملک سے ان کے طویل دور کا خاتمہ ہو گیا۔