اس سے پہلے کبھی ملزم کی غیر موجودگی میں ٹرائل مکمل کیا گیا ؟: لاہور ہائیکورٹ

Last Updated On 10 January,2020 04:18 pm

لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے پرویز مشرف کی سزا پر عملدرآمد رکوانے کی درخواست پر خصوصی عدالت کی تشکیل کی سمری مانگ لی۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ نے سابق صدر پرویز مشرف کی درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواست میں خصوصی عدالت کی تشکیل کو چیلنج کرتے ہوئے سزا پر عملدرآمد روکنے کی استدعا کی گئی ہے۔

بیرسٹر علی ظفر نے عدالتی معاون کے طور پر دلائل دیتے ہوئے نشاندہی کی کہ کیس قانون کے مطابق بنا اور نہ عدالت کی تشکیل قانون کے مطابق تھی، عدالتی معاون کے مطابق 21 جون 2013 کو اٹارنی جنرل نے سمری وزیراعظم کو بھیجی کہ پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کا کیس بنایا جائے اور سیکرٹری داخلہ کو 29 دسمبر 2013 ءکو شکایت درج کرنے کا اختیار دیا گیا۔ بیرسٹر علی ظفر نے نکتہ اٹھایا کہ آرٹیکل 6 کا جرم کوئی اکیلا نہیں کر سکتا، اگر سلیکٹڈ لوگوں کے خلاف کارروائی تو یہ آئین کے خلاف ہوگا۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دئیے کہ کسی کو سنے بغیر سزا دے دینا کہاں کا قانون ہے، اگر کوئی 342 کا بیان نہیں دے رہا تو ضروری ہے کہ اس سے منگوا لیا جائے۔ بنچ نے باآور کرایا کہ فیصلے کو دیکھیں تو اُس وقت جس جس نے ساتھ دیا وہ سب اعانت کے ملزم بن جاتے ہیں۔ بیرسٹر علی ظفر نے نشاندہی کی کہ آرٹیکل 6 کے تحت کابینہ کی منظوری کے بغیر کیس نہیں بن سکتا، یہ اختیار وزیراعظم کے پاس نہیں تھا، اگر بنیاد غلط ہے تو پوری عمارت ہی گرے گی۔ ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کے وکیل ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان کو آئندہ سماعت پر دلائل دینے کی ہدایت کر دی۔