عمران خان سے پہلے نواز شریف بھی سلیکٹڈ تھے: بلاول بھٹو زرداری

Last Updated On 23 February,2020 10:43 am

لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ حکومت کا ٹھیکہ پورا ہو چکا یہ چھ ماہ میں چلی جائے گی، وزیراعظم عمران خان سے پہلے نواز شریف بھی سلیکٹڈ تھے۔ پاورشیئرینگ کے لیے کوئی ڈیل نہیں کریں گے، بیرونی طاقتیں سلیکٹڈ حکومتوں کواستعمال کرتی ہیں۔

بلاول ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ ن لیگ بھی عمران خان کی طرح پارلیمنٹ کو اہمیت نہیں دیتی۔ پنجاب کے عوام کو جب ضرورت پڑی ان کے لیڈر غائب ہو گئے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ یہ حکومت ٹھیکے پر لی گئی ہے اس کے پاس کوئی اختیار نہیں، جب حکومت ٹھیکے پر ملے تو وہی کرتی ہے جو ٹھیکہ طے ہوا ہو۔ ہم حکومت میں آئے تو پاور شیئرنگ پر نظر ثانی کریں گے، پاور شیئرنگ کیلئے کوئی ڈیل نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اٹھارویں ترمیم کے ذریعے ہم نے پارلیمنٹ اور سویلین بالادستی کو یقینی بنایا بیرونی طاقتیں سلیکٹڈ حکومتوں کو ہی استعمال کرتی ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ نریندرا مودی کے بعد اب ٹرمپ کی الیکشن مہم چلائی جا رہی ہے، کیا مناقفت ہے کہ ہم سے ڈو مور کا مطالبہ کرنے والے سراج حقانی کے انٹرویو چھاپتے ہیں۔

بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان سے پہلے نواز شریف بھی سلیکٹڈ تھا، مسلم لیگ ن بھی عمران خان کی طرح پارلیمنٹ کو زیادہ اہمیت نہیں دیتی، اپوزیشن لیڈر کا کردار اہم ہوتا ، امید ہے شہباز شریف جلد واپس آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے عوام کو جب ضرورت پڑی ہے تو ان کے لیڈر ہی غائب ہو گئے ہیں، ادارے عوام کو کچھ نہیں سمجھتے اور نہ عوام کی طاقت مانتے ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ سندھ میں ایچ آئی وی برا اور پنجاب کا ایچ آئی وی اچھا ہے مہنگائی کم نہیں ہو رہی ابھی تو شروع ہو رہی ہے ، گرمیاں آنے دیں ، بجلی ہوگی نہ ایئر کنڈیشن چلیں گے مگر بل تاریخی آئیں گے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں ارکان کی تعداد کم ہے تو کیا ہوا 300 کی طرح لڑیں گے، بینظیر بھٹو نے 17 ارکان سے ساتھ بھاری اکثریت کو نواز شریف کو امیرالمومین بننے نہیں دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ مراد علی شاہ شہباز شریف سے بھی بہتر تھے اور موجودہ وزرائے اعلی سے بھی بہتر ہیں، مراد علی شاہ کا پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے وزرائے اعلی سے مقابلہ کر لیں۔