کورونا وائرس: انسانی زندگیوں کےتحفظ کیلئے جمعہ اورباجماعت نمازپرپابندی عائد، فتویٰ جاری

Last Updated On 25 March,2020 10:46 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) چین سے پھیلنے والے کورونا وائرس کے وباء کے پیش نظر جامعہ الازہر نے فتویٰ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی زندگیوں کے تحفظ کی خاطر باجماعت اور جمعہ کی نماز کی ادائیگی پرپابندی عائد کی جاتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسلام آباد میں مصر کے سفیر کے ذریعے شیخ الازہر سے کورونا وائرس کی وباء کے سلسلے میں مذہبی فرائض کی ادائیگی کے حوالے سے رہنمائی کرنے کی درخواست کی تھی۔

اس سلسلے میں جامعہ الازہر کے علماء کی سپریم کونسل نے مصدقہ طبی معلومات اور انسانی زندگی کے تحفظ کے عظیم تر مقصد کو مد نظر رکھتے ہوئے با جماعت اور جمعہ کی نماز کی ادائیگی پر پابندی کرنے کے حوالے سے باضابطہ فتویٰ جاری کر دیا ہے۔ صدر مملکت نے فتویٰ کے اجراء پر شیخ الازہری کا شکریہ بھی ادا کیا۔

فتویٰ میں قرار دیا گیا ہے کہ تمام شواہد واضح طور پر اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ عوامی جاتماعت بشمول با جماعت نماز کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا باعث بنتے ہیں، مسلمان ممالک میں سرکاری حکام کو با جماعت نماز جمعہ کی نمازوں کو منسوخ کرنے کا پورا اختیار ہے۔

اس سلسلہ میں در پیش حالات کو مد نظر رکھا جائے، مؤذن حضرات کو صلوۃ فی بیوتکم (گھروں میں نماز ادا کریں) کے ساتھ ترمیم شدہ اذان دینی چاہیے جبکہ اہل خانہ اپنے گھروں میں با جماعت نماز کا اہتمام کر سکتے ہیں، مسلمانوں کے فرائض میں شامل ہے کہ وہ بالخصوص بحران کی صورتحال میں طبی احتیاطی تدابیر کے حوالہ مجاز ریاستی حکام کے احکامات کی پیروی کریں اور غیر سرکاری ذرائع سے اطلاعات اور افواہوں پر عمل سے گریز کریں۔

فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ کورونا وائرس اور اس کے متعلق مصدقہ طبی معلومات ہیں کہ یہ وائرس بڑی آسانی اور تیزی سے پھیلتا ہے اور یہ کہ انسانی زندگیوں کو بچانا اور انہیں تمام خطرات و نقصانات سے محفوظ رکھنا اسلامی قانون کے عظیم مقاصد میں سے ہے۔

ان مقاصد کی تکمیل کے لئے علماء سپریم کونسل یہ فتویٰ جاری کرتی ہے کہ ہر مسلمان ملک میں ریاستی عہدیداروں کو اجازت ہے کہ وہ تمام عوامی اجتماعات بشمول با جماعت نماز اور جمعہ کی نمازوں پر وائرس کے پھیلاؤ اور لوگوں کی اموات کے خدشہ کے پیش نظر قانونی طور پر پابندی لگا سکتے ہیں۔

مزید کہا گیا کہ معمر افراد اپنے گھروں پر رہیں، با جماعت اور جمعہ کی نمازوں میں شرکت نہ کریں اور رائج طبی رہنما اصولوں کی پیروی کریں کیونکہ تمام شواہد واضح طور پر اس کی نشاندہی کرتے ہیں کہ عوامی اجتماعت بشمول نمازیں اس وائرس کے پھیلاؤ کا باعث بنتے ہیں، اسلامی قانون تمام مسلمانوں کی فلاح اور حفاظت یقینی بناتا ہے جیسا کہ دو صحیحین حدیثوں میں بیان کیا گیا ہے کہ جن میں کہا گیا ہے کہ عبد اللہ ابن عباس ؓ نے اپنے مؤذن کو ہدایت کی کہ وہ اذان میں ترمیم کریں تاکہ لوگ گھروں پر نماز ادا کر سکیں اور بارش میں مسجد جانے سے اجتناب کریں جیسا کہ یہ وباء بارش سے زیادہ خطرناک ہے۔ اس لیے با جماعت اور جمعہ کی نمازوں پر پابندی کی اجازت ہے۔

مزید برآں ابو داؤ نے ابن عباسؓ سے روایت کیا ہے کہ پیغمر اسلام حضرت محمد ؐ نے فرمایا کہ بیماری کا خوف با جماعت نماز چھوڑنے کے لیے عذر ہے۔ اسی طرح عبدالرحمن بن عوف نے بیان کیا کہ پیغمبر نے ان لوگوں کو مسجد میں نماز ادا کرنے سے منع فرمایا جو دوسرے لوگوں کے لیے ناگوار بدبو کا باعث ہوں تاکہ دوسرے لوگ اس (بدبو) سے محفوظ رہ سکیں۔

لٰہذا ان شواہد کی بناء پر الازہر کے علماء کی سپریم کونسل نے فتویٰ دیا ہے کہ مسلمان ممالک میں سرکاری حکام کو باجماعت نماز و جمعہ کی نمازوں کو منسوخ کرنے کا پورا اختیار ہے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اس فتویٰ کی بنیاد پر علماء کرام اور حکومت سے درخواست کی ہے کہ جلد از جلد ان ہدایات روشنی میں احکامات صادر کیے جائیں۔
 

Advertisement