کورونا کے 90 فیصد مریضوں کا گھر پر علاج ممکن، ڈاکٹروں نے خوشخبری سنا دی

Last Updated On 18 June,2020 10:19 pm

لاہور: (دنیا نیوز) ڈیڑھ سو کے قریب مایہ ناز ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا میں مبتلا 90 فیصد مریضوں کا گھر پر علاج ممکن ہے۔

ڈاکٹروں نے واضح کیا ہے کہ پلازما تھراپی، ایکٹمرا اور ڈیکسا میتھازون وائرس کا مکمل علاج نہیں جبکہ ثنا مکی کے مضر اثرات بہت زیادہ ہیں۔ سوشل میڈیا پر چلنے والی گمراہ کن معلومات نے سنسنی پھیلائی۔ ماسک کے استعمال سے وائرس کا پھیلاؤ روکا جا سکتا ہے۔

تفصیل کے مطابق پاکستان میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ بڑھتے ہی خوف وہراس میں اضافہ ہو چکا ہے۔ سوشل میڈیا پر وبا سے متعلق گمراہ کن معلومات کی بھرمار ہے۔

دوسری جانب ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے اور مہنگے علاج سے مریض لاچاری سے دوچار ہیں۔ اس صورتحال میں کورونا وائرس کے خلاف فرنٹ لائن پر لڑنے والے مایہ ناز ڈاکٹرز عوامی آگاہی مہم کیلئے ایک بار پھر میدان میں آ گئے ہیں۔

ڈیڑھ سو کے قریب طبی ماہرین نے مریضوں اور پریشان لواحقین کو افواہوں پر کان نہ دھرنے کا مشورہ دیا ہے۔ عوامی آگاہی پیغام میں واضح کیا گیا ہے کہ کورونا سے ڈرنا نہیں بچنا ہے۔ معمولی علامات والے مریضوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ 90 فیصد سے زائد مریض گھر پر ہی مناسب علاج سے تندرست ہو سکتے ہیں۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ معمول کے مطابق درجہ حرارت اور آکسیجن لیول چیک کرکے وبا پر کنٹرول ممکن ہے۔ خون میں آکسیجن لیول 93 فیصد سے زیادہ ہو تو بخار کو پیراسیٹامول یا دیگر ادویات سے کم کیا جا سکتا ہے۔ گھریلو ٹوٹکے اور شہد کا استعمال فلو اور سردی کم کرنے کیلئے موزوں نسخہ ہے۔

ڈاکٹرز نے مشورہ دیا ہے کہ اینٹی بائیوٹکس، اینٹی وائرل اور ہربل علاج سے پرہیز کیا جائے۔ آگاہی پیغام میں کہا گیا ہے کہ اگر آکسیجن لیول 93 یا نارمل ہو لیکن بخار 100 سے زیادہ ہو، سینے پر دباؤ، سانس لینے میں دشواری اور گھٹن پر مریض فوری ڈاکٹر سے رجوع کرے۔

آکسیجن لیول 93 فیصد سے کم ہو جائے تو مریض کو فوری کورونا کے علاج والے ہسپتال منتقل کیا جائے۔ اس صورت میں کوئی بھی تاخیر مریض کے لئے خطرناک ہو سکتی ہے۔

ہسپتال میں اکثر مریض آکسیجن تھراپی، ڈاکٹرز کے ٹریٹمنٹ پلان اور براہ راست مانیٹرنگ سے صحتیاب ہو جاتے ہیں۔ ڈاکٹرز نے ریمیڈی سیور، پلازما تھراپی، ایکٹمرا انجکشن اور ڈیکسا میتھازون کو تجرباتی علاج قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے تشویشناک مریضوں کے لئے اب تک کوئی موثر علاج دریافت نہیں ہوا۔ پلازما اور انجکشن کے ذریعے علاج ایک خاص ماحول میں ہی ممکن ہے۔

آگاہی مہم میں اس تاثر کو مسترد کر دیا گیا ہے کہ ایک بار پازیٹو آنے والے شخص کو دوبارہ کورونا نہیں ہو سکتا۔ سینئر ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ عوام کو غیر موثر، خطرناک طریقہ علاج اور ادویات مہنگے داموں خریدنے پر مجبور نہ کیا جائے۔

اس اہم معاملے پر کنسلٹنٹ انستھیزیا اینڈ انٹینسو کیئر ڈاکٹر ارشد تقی کا دنیا نیوز کے پروگرام ‘’نقطہ نظر’’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سب کام ڈاکٹرز اور حکومت نہیں کر سکتی، شہریوں کو بھی اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔

ڈاکٹر ارشد تقی کا کہنا تھا کہ شہری ماسک پہنیں اور سماجی فاصلے کو یقینی بنائیں۔ سلیکٹو لاک ڈاؤن ایک اچھا اقدام ہے تاہم کیا ہر کام حکومت نے کرنے ہیں؟ کچھ شہریوں نے بھی کرنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹرز لوگوں کو آن لائن بھی سپورٹ کر رہے ہیں۔ اگر ٹیسٹ مثبت آیا تو گھبرانے کی ضرورت نہیں، مریض حفاظتی تدابیر پر عمل کریں۔ اگر بخار سو ڈگری سے بڑھنا یا سانس میں کھنچاؤ محسوس ہو تو ڈاکٹرز سے رجوع کرنا چاہیے۔