لاہور: (دنیا نیوز) اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر ایک بار پھر فرد جرم عائد نہ کی جاسکی۔ عدالت نے واضح کیا کہ شہباز شریف نہ ہسپتال میں داخل ہیں نا وینٹی لیٹر پر دو منٹ کے لیے عدالت پیش ہو کر دستخط کر دیں تاکہ ٹرائل کا باقاعدہ آغاز ہوسکے۔
احتساب عدالت کے جج امجد نذیر چودھری نے رمضان شوگر ملز ریفرنس پر سماعت کی۔ جیل حکام نے حمزہ شہباز کو عدالت کے روبرو پیش کیا۔ دوران سماعت شہباز شریف کے وکیل نے شہباز شریف کی حاضری معافی کی درخواست دائر کی جس کی نیب پراسکیوٹر نے مخالفت کی۔
عدالت نے شہباز شریف کے وکیل سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ میڈیکل کے مطابق تین ہفتوں میں کورونا وائرس کی رپورٹ منفی آجاتی ہے، اصولی طور پر شہباز شریف کو پیش ہونا چاہیے تھا وہ ہسپتال میں داخل بھی نہیں ہیں اور نا ہی وینٹی لیٹر پر ہیں، گھر میں آئسولیٹ ہیں، دو منٹ کے لیے عدالت آئیں تاکہ ٹرائل کا آغاز ہوسکے۔
جس پر شہباز شریف کے وکیل نے بتایا کہ ان کے ڈاکٹر کے مطابق 2 جولائی کو ان کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ دوبارہ کیا جائے گا۔ ہائیکورٹ نے انسٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز کو شہباز شریف کی کورونا رپورٹ کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ شہباز شریف نومبر 2019 سے عدالت پیش نہیں ہو رہے، شہباز شریف کو پیش ہونا چاہیے تاکہ ٹرائل کا آغاز ہوسکے۔
شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ اس کیس میں ہائیکورٹ کا ڈییکشن نہیں ہے، شہباز شریف آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش ہونگے۔ عدالت نے شہباز شریف کی حاضری معافی کی درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت 6 اگست تک ملتوی کر دی۔
ادھر عدالت نے حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کا ریفرنس نیب حکام کو جلد دائر کرنے کا حکم دیتے ہوئے حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 جولائی تک توسیع کر دی۔