اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے گیس منصوبوں کے لیے خصوصی ٹیکس کے نام پر جمع 417 ارب روپے حکومت کو ادا کرنے کا حکم دے دیا، یہ رقم کمپنیوں نے صارفین سے وصول کر کے حکومت کو ادا نہیں کی تھی۔
گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کیس کا 20 فروری کو محفوظ کیا گیا فیصلہ جسٹس مشیر عالم نے پڑھ کر سنایا۔ جسٹس فیصل عرب نے 47 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس ایکٹ 2015 کا مقصد گیس کی درآمد کیلئے سہولت دینا تھا، جی آئی ڈی سی کے تحت نافذ کی گئی لیوی آئین کے مطابق ہے تاہم سال 2020-21 کیلئے گیس قیمت کا تعین کرتے وقت اوگرا سیس کو مدنظر نہیں رکھ سکتا۔
فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے جی آئی ڈی سی کیخلاف کمپنیوں کی تمام اپیلیں خارج کی جاتی ہیں، عوام کی یہ رقم کمپنیز کو معاف کرنے کا کسی کو اختیار حاصل ہے نہ قانونی جواز، تمام کمپنیوں سے 31 اگست 2020 تک کی واجب الادا رقم 24 اقساط میں وصول کی جائے، رواں ماہ تک قابل وصول رقم 700 ارب تک پہنچ جائے گی۔
عدالت نے حکومت کو شمال جنوبی پائپ لائن منصوبہ پر کام کا چھ ماہ آغاز کرنے اور ٹاپی منصوبہ بھی پاکستانی سرحد تک پہنچتے ہی اس پر کام شروع کرنے کا حکم دے دیا، سیاسی وجوہات پر پاک ایران اور ٹاپی منصوبوں پر کام نہ ہوا تو گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس ایکٹ غیر فعال تصور ہوگا۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ جی آئی ڈی سیس ایک فیس ہے ٹیکس نہیں، اسے منی بل کے طور پر پاس نہیں کرا یا جا سکتا، اس بنیاد پر سپریم کورٹ درانی سرامکس کے کیس میں 2011 میں اس قانون کو غیر آئینی قرار دے چکی ہے، ملک میں ابھی بھی قدرتی گیس کی قلت ہے، طلب اور ر سد کے درمیان خلا کو پر کرنے کی ضرورت ہے، جی آئی ڈی سی کی مد میں 295 ارب 10 سال میں اکٹھے ہوئے، اگر وفاقی حکومت 6 ماہ میں قانون سازی نہ کرسکی تو فنڈ کو واپس کرے۔
پنجاب، سندھ اور بلوچستان نے وفاق کے سیس ٹیکس کی حمایت کی تھی، جب کہ خیبرپختونخوا نے جی آئی ڈی سی سیس کی مخالفت کی تھی۔ گزشتہ حکومت نے گیس پائپ لائن منصوبوں کیلئے سیس کے نام پر ٹیکس لاگو کیا تھا۔ حکومت نے 290 ارب سے زائد رقم اکٹھی کی تھی لیکن یہ رقم منصوبوں پر خرچ نہ ہو سکی۔
سیس کے خلاف مختلف نجی کمپنیوں نے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، پشاور ہائی کورٹ نے فیصلہ درخواست گزاروں کے حق میں سنایا تھا جس کے خلاف وفاق نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ کمپنیوں کو گیس انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کی مد میں 417 ارب روپے ادا کرنے ہوں گے، اس طرح اس فیصلے سے وفاق کو 417 ارب روپے کی رقم حاصل ہوگئی۔ موجودہ حکومت نے آرڈیننس کے ذریعے جی آئی ڈی سی کے 220 ارب روپے معاف کر دیئے تھے۔
میڈیا نے معاملہ اٹھایا تو اپوزیشن نے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جس پر حکومت کو آرڈیننس واپس لینا پڑا تھا۔