اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کو سرنڈر کرنے کیلئے 9 روز کی مہلت دیدی

Published On 01 September,2020 08:56 am

اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے حکم دیا کہ نواز شریف سرنڈر کر کے 10 ستمبر کو عدالت پیش ہوں۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ سابق وزیراعظم کو ابھی مفرور قرار نہیں دے رہے، انہیں عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہیں۔

 جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے استفسار کیا کہ اس وقت نواز شریف کی حیثیت کیا ہے ؟ کیا وہ ضمانت پر ہیں یا نہیں ؟ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی میرٹ پر ضمانت منظور ہوئی، وہ علاج کیلیے بیرون ملک گئے، واپس نہ آنے کی وجوہات درخواست میں لکھی ہیں، پنجاب حکومت نے نواز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔

 اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ کیا ضمانت ختم ہونے کے بعد نواز شریف کو عدالت میں سرنڈر نہیں کرنا چاہیے تھا ؟ اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف کا کیس منفرد ہے، سرنڈر نہ کرنے پر عدالت کو تفصیلی طور پر آگاہ کروں گا، نواز شریف کو جو بیماریاں تھیں، اس کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں۔

عدالت نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ کی سزا مختصر مدت کے لیے معطل کی، کیا لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے آرڈر کو سپرسیڈ کیا جاسکتا ہے ؟ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کا حکم صرف نام ای سی ایل سے نام نکالنے کا تھا، اگر وفاقی حکومت نے بھی ضمانت سے متعلق پنجاب حکومت کا فیصلہ برقرار رکھا تو نواز شریف کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔ وکیل خواجہ حارث نے تسلیم کیا کہ نواز شریف کے پاس اِس وقت کوئی ضمانت نہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے خواجہ حارث کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ذمہ داری آپ کی ہے کہ آپ بتائیں نواز شریف کیوں مفرور ہیں ؟ نواز شریف کا علاج ہو رہا ہے یا نہیں، ریکارڈ پر ایسی کوئی دستاویز نہیں ؟ انہیں اپیل کی سماعت کے لیے عدالت پیش ہونا پڑے گا ، اگر نواز شریف مفرور ہیں تو انہیں الگ 3 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے، ٹرائل یا اپیل میں پیشی سے فرار ہونا بھی جرم ہے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا علاج جاری ہے جب علاج مکمل ہوگا واپس آئیں گے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ وفاقی حکومت کا نواز شریف کی صحت پر کیا موقف ہے ؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ انہیں کوئی ہدایات نہیں ملیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم کی حاضری سے استثنی کی درخواست ناقابل سماعت ہے، پنجاب حکومت کا نواز شریف کی ضمانت مسترد کرنے کا حکم نامہ کہیں چیلنج نہیں ہوا، جج ارشد ملک ویڈیو سے متعلق درخواست پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ فی الحال جج ارشد ملک ویڈیو پر دلائل نہ دیں۔

عدالت نے کہا کہ نواز شریف کو فی الحال مفرور قرار نہیں دے رہے، ان کی حاضری سے استثنی کی درخواست پر مناسب حکم جاری کریں گے۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو اپنا موقف پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کا کیس نواز شریف سے الگ کر دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے آج کی سماعت کا تحریری حکم جاری کرتے ہوئے نواز شریف کو سرنڈر کرنے کے لیے 9 روز کی مہلت دے دی ہے۔

تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی ضمانت غیر موثر ہو چکی ہے، وہ دس ستمبر تک عدالت کے سامنے سرنڈر کریں اور آئندہ سماعت کو عدالت میں پیشی یقینی بنائیں۔ 

اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع پر مریم نواز نے لیگی کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اپنا جو نقصان 5 سال میں کرنا تھا وہ 2 سال میں ہی کر بیٹھی، ہم نواز شریف کی ہدایت پر عمل کریں گے، میرا نہیں خیال نواز شریف اے پی سی میں جانے سے منع کریں گے، ہم آل پارٹیز کانفرنس میں جائیں گے، مکافات عمل تو شروع ہونا ہی تھا، ہر چیزکا اپنا ایک وقت ہوتا ہے۔

مریم نواز کا کہنا تھا نواز شریف کا لندن میں علاج چل رہا ہے، میری نواز شریف سے ضد ہوگی کہ جب تک علاج نہیں ہو جاتا واپس نہ آئیں، نواز شریف وطن واپس آنے کے لیے بہت بے چین ہیں، ہمیں اپنے بارے میں نہیں بلکہ پاکستان کے بارے میں سوچنا چاہیے، صبح سے بارش ہو رہی ہے، امید نہیں کر رہی تھی کہ اتنے لوگ ساتھ آئیں گے۔

لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا حکومت کی اصلیت آپ کے سامنے ہے، بیریئر لگا کر مریم نواز کو روکا گیا، کیوں ؟ ایم این ایز اور ایم پی ایز بارش میں کھڑے ہیں، آج عوام کو دبایا جا رہا ہے، آج عوام پر انصاف کے دروازے بند ہیں، پولیس کو کھڑا کر کے عوام کو روکا جا رہا ہے، حکومت ایک خاتون کو برداشت نہیں کرسکتی، عوام کو کیسے کریگی۔

شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا دنیا میں کہیں عدالتوں کے دروازے بند نہیں کیے جاتے، موجودہ حکومت میں ہائیکورٹ کے دروازے بند کر دیئے گئے، وہ دن دور نہیں جب یہ بیریئر نہیں رہیں گے، ملک آج پولیس سٹیٹ بن چکا ہے، ایک خاتون پیشی پر آئی، بھاری فورسز یہاں تعینات ہیں۔