چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ وقار احمد سیٹھ کورونا کے باعث انتقال کر گئے

Published On 12 November,2020 10:54 pm

پشاور: (دنیا نیوز) چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ وقار احمد سیٹھ کورونا وائرس کے باعث انتقال کرگئے۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ وقار احمد سیٹھ کورونا کے مرض میں مبتلا تھے، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ وقار احمد سیٹھ اسلام آباد کے نجی ہسپتال میں زیرعلاج تھے۔

دوسری طرف وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ وقار احمد سیٹھ کے انتقال پر افسوس ہوا۔

انہوں نے مزید لکھا کہ اللہ تعالیٰ ان کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے، میری ہمدردی اور دعائیں مرحوم کے اہلخانہ کے ساتھ ہیں۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ چیف جسٹس پشاورہائیکورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ ان کے اہلخانہ کو صبر دے اور مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار کی طرف سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ ان کی روح کو جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور اہلخانہ کو اس ناقابل تلافی نقصان کو برداشت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
 

سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ کورونا کے باعث چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ وقار احمد سیٹھ کی وفات کا سن کر بہت افسوس اور دلی دکھ ہوا۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور لواحقین کو صبرِ جمیل کی توفیق دے، میری ہمدردی اور دعائیں مرحوم کے اہلخانہ کے ساتھ ہیں۔

دوسری طرف وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ وقار احمد سیٹھ کے انتقال پر افسوس ہوا۔

انہوں نے مزید لکھا کہ اللہ تعالیٰ ان کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے، میری ہمدردی اور دعائیں مرحوم کے اہلخانہ کے ساتھ ہیں۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ چیف جسٹس پشاورہائیکورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ ان کے اہلخانہ کو صبر دے اور مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔
 

مزید برآں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد خان نے جسٹس وقار احمد سیٹھ کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کے اہلخانہ کو صبر دے۔ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ قاسم خان کا کہنا ہے کہ جسٹس وقار احمد سیٹھ کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ان کے انتقال کا دلی صدمہ ہوا۔

دوسری طرف چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ وقار سیٹھ کے انتقال پر وکلاء نے کل ملک بھر میں یوم سوگ منانے کا اعلان کر دیا۔

وائس چیئرمین پاکستان بار عابد ساقی، چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی اعظم نذیر تارڑ اور صدر سپریم کورٹ بار لطیف آفریدی نے مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کل یوم سوگ منائے گی۔ اعلامیہ کے مطابق ملک بھر وکلاء سوگ کے طور پر عدالتوں میں پیش نہیں ہونگے۔

وائس چیئر مین پاکستان بار عابد ساقی کا کہنا ہے کہ قوم آج ایک نڈر اور بے باک جج سے محروم ہو گئی، جسٹس وقار سیٹھ کو پوری قوم حقیقی ہیرو کی طور پر یاد رکھے گی۔

اعظم تارڑ کا کہنا تھا کہ ان کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے وکلاء کل یوم سوگ منائیں گے۔

عبد الطیف آفریدی کا کہنا تھا کہ جسٹس وقار سیٹھ نے ہمیشہ آئین اور قانون کی بالادستی کیلئے فیصلے دیئے۔
 

جسٹس وقار احمد سیٹھ کون تھے ؟

جسٹس وقار کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے ہے۔ انہوں نے 1977 میں کینٹ پبلک سکول پشاور سے میٹرک جب کہ ہائیر سیکنڈری تعلیم ایف جی انٹر کالج فار بوائز سے حاصل کی۔ ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اسلامیہ کالج پشاور سے 1981 میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔

جسٹس وقار نے ایک سال سے کم عرصہ گومل یونیورسٹی کے شعبہ وکالت میں گزارا۔ وہ اس کے بعد پشاور یونیورسٹی کے لا کالج چلے گئے اور وہاں سے 1985 میں لا کی ڈگری حاصل کی۔

 انہوں نے ہمیشہ وقار سیٹھ کو خاموش طبعیت دیکھا اور وہ کبھی بھی زمانہ طالب علمی میں سیاست میں سرگرم نہیں رہے۔ ’وقار سیٹھ سکول کے زمانے سے پشاور میں رہے اور ڈگری مکمل کرنے کے بعد شہر کی پیر بخش عمارت میں ان کا دفتر تھا، جن کے ساتھ ہی میرا دفتر بھی واقع تھا۔‘

وقار احمد سیٹھ 1985 میں ذیلی عدالتوں کے وکیل بنے، 1990 میں پشاور ہائی کورٹ اور پھر 2008 میں بطور ایڈووکیٹ وکالت کا آغاز کیا۔

پشاور ہائی کورٹ کی ویب سائٹ پر جسٹس وقار سیٹھ کی درج پروفائل میں لکھا گیا ہے کہ وہ 2011 میں بینچ کے ایڈیشنل جج بنے اور پشاور ہائی کورٹ میں بینکنگ جج کے حیثیت سے فرائض سر انجام دے چکے ہیں۔

اس کے بعد پشاور ہائی کورٹ کے کمپنی جج بن گئے اور جوڈیشری سروس ٹریبیونل کے رکن کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ آج کل وہ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ہیں اور مشرف کیس میں سپیشل کورٹ کے جج تھے۔

 جنرل افضل کا کورونا ٹیسٹ مثبت آ گیا

اس سے قبل نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل کا کورونا ٹیسٹ مثبت آ گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل کا کورونا ٹیسٹ 8 نومبر کو لیا گیا تھا۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد خود کو گھر میں قرنطینہ کر لیا ہے۔

دریں اثناء سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما راجا پرویز اشرف کورونا میں مبتلا ہو گئے ہیں، ان کا ٹیسٹ پازیٹو آ گیا ہے۔ ان کے صاحبزادے خرم پرویز راجا نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری بیان میں تصدیق کی ہے کہ ان کے والد وبائی مرض میں مبتلا ہو چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ راجا پرویز اشرف نے کورونا ٹیسٹ پازیٹو آنے کے بعد تمام مصروفیات منسوخ کر دی ہیں اور احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے خود کو قرنطینہ کر لیا ہے۔ انہوں نے پارٹی کارکنوں اور ہمدردوں سے دعا کی اپیل ہے۔

صوبائی وزیر جنگلی حیات وماہی پروری سید صمصام علی بخاری کا کورونا وائرس ٹیسٹ پازیٹو آ گیا ہے جس کی وجہ سے انہوں نے خود کو گھر پر قرنطینہ کر لیا ہے۔

صوبائی وزیر نے تمام چاہنے والوں اور ورکرز سے درخواست کی ہے کہ وہ ان کی جلد صحتیابی کے لئے دعا کریں۔ صوبائی وزیر نے اپنے پیغام میں کہا کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر زور پکڑ رہی ہے لہذا سب لوگوں سے التماس ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

صوبائی وزیر سید صمصام علی بخاری نے مزید کہا کہ اللہ کے کرم اور آپ لوگوں کی دعاﺅں سے جلد صحت یاب ہو کر آپ کے درمیان موجود ہوں گا۔

دوسری جانب نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر (این سی او سی) کی جانب سے جاری کورونا وائرس کے حوالے سے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ایک ہزار 808 افراد کے کووڈ۔19ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل کورونا وائرس میں مبتلا

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کووڈ۔19 کے 36 ہزار 686 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے سندھ میں 11 ہزار 146 پنجاب میں 13 ہزار 545، خیبرپختونخوا میں 3 ہزار 303، اسلام آباد میں 6 ہزار 879، بلوچستان میں 482،گلگت بلتستان میں 345،آزاد کشمیر میں 986 ٹیسٹ شامل ہیں۔

اب تک ملک بھر میں کووڈ۔19 سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 3 لاکھ 20 ہزار 849 ہو چکی ہے۔ ملک بھر میں کووڈ۔19 کے ایکٹو کیسز کی تعداد 22 ہزار 88 ہے۔ ملک بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 3 لاکھ 49 ہزار 992 ہے جن میں سے آزاد کشمیر میں 5 ہزار 41 , بلوچستان میں 16 ہزار 226 , گلگت بلتستان میں 4 ہزار 409 ، اسلام آباد میں 22 ہزار 765 ، خیبر پختونخوا میں 41 ہزار 258، پنجاب میں 1 لاکھ 8 ہزار 221 اور سندھ میں 1 لاکھ 52 ہزار 72 مریض ہیں۔

Advertisement