ایون فیلڈ کی منی ٹریل قوم کو دے دیں: شہزاد اکبر کا مریم نواز سے مطالبہ

Published On 05 January,2021 07:39 pm

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے کہاہے کہ مریم نواز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ ایون فیلڈ کی منی ٹریل قوم کو دے دیں۔

پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کے ٹویٹ پر رد عمل دیتے ہوئے مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ جھوٹ نہ بولیں، براڈ شیٹ لندن کورٹ گیا کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس حکومت پاکستان کی ملکیت ہیں لہذا ان کے حق میں قرقی کے آڈر کر دیں۔

انہوں نے مزید لکھا کہ لندن کورٹ نے کہا آج بھی آپ کی ملکیت ہے۔ اب آپ منی ٹریل تو قوم کو دے دیں یا یہ ہی بتا دیں خاندان میں کس کی ملکیت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کیس کی اصلیت بھی سامنے آ گئی، مریم نواز شریف

مشیر داخلہ نے لکھا کہ یہاں یہ بھی دہرانا ضروری ہے کہ براڈ شیٹ کی مصالحتی عدالت کی کارروائی آپ ہی کے دور میں ہوئی، اس بات کی بھی تحقیق ہو رہی ہے کہ حکومتی وکلا نے مقدمہ کیسے لڑا ہمیں تو ورثے میں آپکا گند ہی ملا ہے۔

اس سے قبل  مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے کہا ہے کہ آج الحمد للہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کیس کی اصلیت بھی سامنے آ گئی۔ نواز شریف کی صداقت و امانتداری کی گواہی قدرت دے رہی ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے پیغام میں مریم نواز نے لکھا کہ براڈ شیٹ کمپنی کو نواز شریف کے خلاف مقدمات ڈھونڈنے کیلئے 2 کروڑ 87 لاکھ ڈالر ادا کئے گئے پھر بھی نا اہلی کیلئے اقامے اور سزا کیلئے جج ارشد ملک کا سہارا لینا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں: موجودہ انتظامیہ کا براڈ شیٹ معاہدے سے تعلق نہیں: نیب

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹنے اورانھیں انتخابی اور سیاسی میدان سے باہر رکھنے کے لیے جو مکروہ کھیل کھیلا گیا اور جو خطرناک سازش رچائی گئی اس کا ایک ایک مہرہ سامنے آ رہا ہے۔

مریم نواز شریف نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ خدائی دعوے کرنے والے بھول جاتے ہیں کہ کائنات کا نظام رب چلاتا ہے۔ سازشیوں کا یومِ حساب قریب ہے، انشاءاللہ۔

اُدھر  قومی احتساب بیورو نے کہا ہے کہ نیب کی موجودہ انتظامیہ کا براڈ شیٹ معاہدے اور جرمانے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ نیب نے 2000ء میں ملزموں کے اثاثوں کی تلاش کے لئے براڈ شیٹ سے معاہدہ کیا۔

نیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ براڈ شیٹ فرم کیساتھ معاہدہ 2003ء میں ختم کر دیا گیا تھا۔ براڈ شیٹ فرم کیساتھ معاہدہ اس وقت کے صدر کی منظوری سے ہوا تھا۔ نیب کی موجودہ مینجمنٹ کا اس معاہدے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ براڈ شیٹ نے پہلے 2006ء پھر 2012ء میں ثالثی فورم سے رجوع کیا۔ براڈ شیٹ کی مایوس کن کارکردگی پر 2003ء میں معاہدہ منسوخ ہوا۔ اٹارنی جنرل نے برطانوی فرم کے ذریعے ہی کیس کا دفاع کیا۔

نیب کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ثالثی فورم کے جرمانے کو چیلنج بھی کیا گیا تھا۔ کارروائی سے متعلق وزارت قانون اور اٹارنی جنرل آفس آگاہی فراہم کرتے رہے ہیں۔ 55 کروڑ ڈالر کے کلیم پر 2018ء میں 27،226،590 ڈالر ایوارڈ کئے گئے جس پر لندن ہائیکورٹ سے بھی ریلیف نہ ملا۔

قومی احتساب بیورو کا کہنا ہے کہ معاملہ ثالثی کونسل میں تھا اور اٹارنی جنرل آف پاکستان اور وزارت قانون و انصاف کی طرف سے مکمل تعاون کیا گیا۔ اعلامیہ میں یہ بھی کہاگیاکہ نیب کا کسی بھی جگہ کوئی کردار نہیں ہے۔