اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) قومی احتساب بیورو نے کہا ہے کہ نیب کی موجودہ انتظامیہ کا براڈ شیٹ معاہدے اور جرمانے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ نیب نے 2000ء میں ملزموں کے اثاثوں کی تلاش کے لئے براڈ شیٹ سے معاہدہ کیا۔
نیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ براڈ شیٹ فرم کیساتھ معاہدہ 2003ء میں ختم کر دیا گیا تھا۔ براڈ شیٹ فرم کیساتھ معاہدہ اس وقت کے صدر کی منظوری سے ہوا تھا۔ نیب کی موجودہ مینجمنٹ کا اس معاہدے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ براڈ شیٹ نے پہلے 2006ء پھر 2012ء میں ثالثی فورم سے رجوع کیا۔ براڈ شیٹ کی مایوس کن کارکردگی پر 2003ء میں معاہدہ منسوخ ہوا۔ اٹارنی جنرل نے برطانوی فرم کے ذریعے ہی کیس کا دفاع کیا۔
نیب کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ثالثی فورم کے جرمانے کو چیلنج بھی کیا گیا تھا۔ کارروائی سے متعلق وزارت قانون اور اٹارنی جنرل آفس آگاہی فراہم کرتے رہے ہیں۔ 55 کروڑ ڈالر کے کلیم پر 2018ء میں 27،226،590 ڈالر ایوارڈ کئے گئے جس پر لندن ہائیکورٹ سے بھی ریلیف نہ ملا۔
قومی احتساب بیورو کا کہنا ہے کہ معاملہ ثالثی کونسل میں تھا اور اٹارنی جنرل آف پاکستان اور وزارت قانون و انصاف کی طرف سے مکمل تعاون کیا گیا۔ اعلامیہ میں یہ بھی کہاگیاکہ نیب کا کسی بھی جگہ کوئی کردار نہیں ہے۔