اسلام آباد: (دنیا نہوز) ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ نیب ایسا ادارہ بن گیا ہے جو کسی کے کنٹرول میں نہیں، اسے لگام دینا پڑے گی۔ کیا نیب افسران کا احتساب نہیں ہونا چاہیے؟
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ اس ملک میں جو چیز غلط ہو رہی ہے، میرا کام ہے اس پر آواز اٹھاؤں، یہ چیز نیب کے لیے بھی اچھی ہوگی۔ اگر نیب میں کچھ گندے لوگ ہے تو ان کا پتا چلنا چاہیے۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے مطالبہ کیا کہ نیب افسران کے اثاثے اور ڈگریاں چیک کی جائیں۔ نیب افسران کی انویسٹی گیشن کرنے میں ہمیں کس چیز کا ڈر ہے۔ کیا نیب افسران کا احتساب نہیں ہونا چاہیے، کیا نیب کے لوگ ملک کے کوئی خاص لوگ ہے۔ چیئرمین صاحب! اس معاملے کو کمیٹی کے سامنے ریفر کریں۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ہم نے ملک کے لیے حل نکالنا ہے۔ جیل سے بھی لوگوں نے خط لکھے کہ ہمیں یہاں سے نکالا جائے۔ آفیسر خرم نے نیب کی وجہ سے خود کشی کرلی، میں اسے بڑے اچھے طریقے سے جانتا تھا۔ اس مسئلے کو ہمیں سنجیدہ لینا چاہیے۔ یہ سیاست نہیں، حکومتی بنچوں اور اپوزیشن سے بھی سب کا تعاون کرنا چاہیے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ نیب کی حراست میں متعدد لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب ایسا ادارہ بن گیا ہے جو کسی کے کنٹرول میں نہیں، اسے لگام دینی پڑے گی۔ وزیراعظم نے بھی کہا بزنس کمیونٹی پریشان ہے۔ نیب کا حل صرف پارلیمنٹ نے نکالنا ہے۔ اگر ایوان ڈرے گا تو پھر سمجھ لیں، پارلیمنٹ بھی کچھ نہیں کر سکتی۔
سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ نیب کیس کرنے سے پہلے میڈیا میں لوگوں کو ذلیل کرتا ہے۔ اگر میں نہیں روک سکتا تو ہاؤس کو نیب کو روکنا پڑے گا۔ ہر شخص کو اپنی عزت پیاری ہے۔ کوئی بھی شخص مجھ پر کرپشن کا الزام نہیں لگا سکتا۔