آسٹریلیا کا فیس بک اور گوگل کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کا فیصلہ

Last Updated On 28 July,2019 07:48 am

کینبرا: (ویب ڈیسک) آسٹریلیا نے ایک محکمہ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے جو سوشل میڈیاکی مشہور ویب سائٹس فیس بک اور گوگل کی سرگرمیوں پر نظر رکھے گا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کینبرا حکومت نے فیس بک اور گوگل کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کی غرض سے محکمہ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ فیس بک اور دیگر کمپنیوں کے حوالے سے آنے والی خبروں کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جن میں ان کمپنیوں پرجعلی خبریں پھیلانے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔

حکومتی وزیر جوش فرائڈنبرگ کے مطابق فیس بک پر صارفین کا ڈیٹا لیک کرنے کے الزام میں 5 ارب ڈالر کا جرمانہ علامت ہے کہ پالیسی ساز ایسے معاملات کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک کو تاریخ کا سب سے بڑا جرمانہ

سڈنی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فیس بک اور گوگل دنیا کی زیادہ طاقتور اور قیمتی کمپنیوں میں سے ہیں۔ ایسی کمپنیوں کی سرگرمیوں کو شفاف ہونا چاہیے اور کوتاہی پر کمپنیوں کو جوابدہ ہونا ہو گا۔

دارلحکومت کینبرا میں آسٹریلین کمپیٹیشن اینڈ کنزیومر کمیشن کے تحت ایک محکمہ قائم کیا جائے گا جو فیس بک اور گوگل کی صارفین تک اشتہارات پہنچانے کے حوالے سے پالیسی کا جائزہ بھی لے گا۔ اشتہارات کمپنیوں کی آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔

آسٹریلین کمپیٹیشن اینڈ کنزیومر کمیشن کی رپورٹ میں ضابطہ اخلاق بنانے کے حوالے سے بھی سفارش پیش کی گئی ہے جس کے تحت فیس بک جیسی کمپنیوں کے معاملات پر نظر رکھی جا سکے گی جسکے ذریعے صارفین کی تفصیلات استعمال کر کے منافع کمایا جاتا ہے۔

امریکی کمپنی نیوز کورپ کے افسر مائیکل ملر نے سفارشات کو سراہتے ہوئے کہا کہ کمپنی اصل تبدیلی لانے کے لیے آسٹریلیا کی حکومت کے ساتھ کام کرے گی۔

دوسری طرف فیس بک اور گوگل کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے پر آسٹریلیا کی حکومت سے بات چیت کر یں گے لیکن مذکورہ سفارشات پر دونوں کمپنیوں نے کوئی بیان نہیں دیا۔

آسٹریلین کمپیٹیشن اینڈ کنزیومر کمیشن کے چیئرمین روڈ سمز کا کہنا تھا کہ انہیں حیرت ہے کہ فیس بک اور گوگل صارفین کا ڈیٹا بڑی حد تک رکھتے ہیں، جس کا اکثر صارفین کو علم بھی نہیں ہوتا۔ ان کا ماننا تھا کہ گوگل اور فیس بک کی سرگرمیوں میں مزید شفافیت کی ضرورت ہے۔ کمیشن کی رپورٹ کی سفارشات میں یہ بھی شامل ہے کہ صارفین کو ذاتی ڈیٹا ڈلیٹ کرنے کا حق حاصل ہونا چاہیے۔