نیویارک: (ویب ڈیسک) دنیا میں سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی سرچ انجن گوگل پر مخصوص ویب سائٹ کو آگے آنے سے روکنے کا الزام لگ گیا۔
امریکی اخبار خبر رساں ادارے ’’وال سٹریٹ جرنل‘‘ کی جانب سے گوگل سرچ انجن سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ جاری کی گئی، رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گوگل نے 2000 کے بعد سے ہی متعدد ویب سائٹس کو بلیک لسٹ قرار دے دیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق کمپنی کی جانب سے سلسلہ تاحال جاری ہے گوگل کی جانب سے جو ویب سائٹس بلاک کی جاتی ہیں سرچ انجن میں نہیں آسکتیں، مذکورہ ویب سائٹس میں سے بیشتر کو کاپی رائٹ یا بچوں کے استحصال کی وجہ سے بلیک لسٹ قرار دیا گیا۔
وال سٹریٹ جرنل کے تحقیقاتی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انتظامیہ نے تیزی سے اوپر آنے والی ویب سائٹس کو بھی بلیک لسٹ کیا جس کا تحقیقاتی ٹیم کے پاس دستاویزی ثبوت بھی موجود ہے۔
دوسری جانب گوگل کے ترجمان نے تحقیقاتی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے تمام باتوں کو بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دے دیا۔
گوگل کی ترجمان کا کہنا تھا کہ کمپنی کے پاس یہ اختیار نہیں کہ وہ سرچنگ کے نتائج کو تبدیل کردے، ویب سائٹس اُس وقت تک سرچ انجن میں شامل نہیں ہوتیں جب تک وہ گوگل نیوز کی متعارف کردہ پالیسیوں کی پیروی نہ کریں۔
اُن کا کہنا تھا کہ گوگل بارہا یہ وضاحت کرچکا ہے کہ ہمارے فیصلے سیاسی بنیادوں پر نہیں ہوتے جبکہ امریکی کانگریس میں جمع کروائے گئے اپنے اقرار نامے میں بھی ہم نے واضح کیا تھا کہ سرچ انجن یا کسی بھی ویب کو بلیک لسٹ دینے کا اختیار کمپنی استعمال نہیں کرتی۔