فیس بک، گوگل انسانی حقوق کیلئے بڑا خطرہ قرار

Last Updated On 21 November,2019 05:40 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں سوشل میڈیا کا استعمال تیزی کیساتھ بڑھ رہا ہے، سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ میں فیس بک سب سے اہمیت کی حامل ہے وہیں دوسری طرف سرچ انجن گوگل بھی ہر پڑھے لکھے شخص کی زندگی میں بھی بہت اہم ہے، لیکن اب سوشل میڈیا کی دونوں مشہور ویب سائٹس کو انسانی حقوق کے لیے خطرہ قرار جانے لگا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سرچ انجن گوگل اور فیس بک جیسی بڑی انٹرنیٹ کمپنیوں کے نگرانی پر مبنی کاروباری ماڈل کو انسانی حقوق کیلئے خطرہ قرار دیتے ہوئے یورپی یونین سے بے لگام طاقت کو کنٹرول کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ایمنسٹی کے مطابق تقریباﹰ تین ارب افراد ہر مہینے فیس بک جبکہ دنیا میں نوے فیصد سے زائد انٹرنیٹ صارفین گوگل سرچ انجن استعمال کرتے ہیں۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ساٹھ صفحات پر مشتمل رپورٹ جاری کی ہے جس میں گوگل اور فیس بک کے نگرانی پر مبنی بزنس ماڈل کو بنیاد بناتے ہوئے انسانی حقوق کی پامالیوں کی پیشن گوئی کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:گوگل پر ویب سائٹ کو آگے آنے سے روکنے کا الزام لگ گیا

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ گوگل اور فیس بک کی طرف سے فراہم کردہ سروسز کی اہمیت کے باوجود لوگوں کو انہیں استعمال کرنے کی قیمت چکانا پڑ رہی ہے۔

ایمنسٹی کا الزام ہے کہ کمپنیاں بے لگام نگرانی اور ڈیٹا چوری کر کے شہریوں کی ذاتی معلومات جمع کرتی ہیں اور صارفین کے حقوق کی پامالی ہے۔ کمپنیاں صارفین کی نجی معلومات کو اشتہاری کاروباری اداروں کے ہاتھوں فروخت کر رہی ہیں اور رازداری کے حقوق پر ایک بے مثال حملہ ہے۔

ایمنسٹی کے مطابق کمپنیاں صارفین کو فاؤسٹین بارگین پر مجبور کرتی ہیں یعنی گوگل اور فیس بک تک رسائی کے لیے لوگوں کو اپنی نجی معلومات فراہم کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک نے ایک کروڑ 16 لاکھ پوسٹیں ہٹا دیں

غیر سرکاری تنظیم کے مطابق برا مسئلہ یہ ہے کہ دو بڑی کمپنیوں نے تمام پرائمری چینلز پر اپنا تسلط قائم کر رکھا ہے جنکے ذریعے لوگ آن لائن دنیا سے منسلک ہوتے ہیں اور خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔ اس طرح انہیں لوگوں کی زندگیوں پر بے مثال طاقت حاصل ہو چکی ہے۔

ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ گوگل اور فیس بک سے انسانی حقوق کو براہ راست خطرہ لاحق ہو چکا ہے اور اظہار رائے، مساوات اور عدم تفریق جیسے حقوق شامل ہیں۔ اس تنظیم نے یورپی یونین اور جرمن حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نئے قوانین وضع کریں تاکہ آئندہ نسلوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ اپنے عوام کو بڑے اداروں کے ہاتھوں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے تحفظ فراہم کریں۔ رپورٹ میں امر کی نشاندہی بھی کی گئی ہے کہ تقریبا دو عشروں سے ٹیکنالوجی کمپنیاں اپنے کاروبار سے متعلق خود ہی قوانین بنا رہی ہیں۔

دوسری جانب فیس بک نے ایمنسٹی کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ صارفین خود انکی سروسز استعمال کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں اور انہیں واضح طور پر بتایا جاتا ہے کہ ان سے متعلق کونسا ڈیٹا جمع کیا جائے گا۔