بھارتی ہندو دیومالائی کہانیوں کو سائنس ثابت کرنے کی کوشش پر تنازع

Last Updated On 09 January,2019 09:19 am

نئی دہلی: (روزنامہ دنیا) بھارت میں ہندو دیو مالائی کہانیوں کو سائنس ثابت کرنے کی کوشش میں بعض بھارتی سائنس دانوں کے غیر منطقی، غیر عقلی اور غیر سائنسی دلائل کی وجہ سے بھارتی سائنس کانگریس کا انتہائی اہم اجلاس تناز ع کا شکار ہو گیا۔

ملک میں سائنسی برادری نے اساطیری کہانیوں کو سائنس قرار دینے کی ان کوششوں پر سخت نکتہ چینی کی ہے اور مختلف یونیورسٹیوں میں سائنس دانوں، اساتذہ، ریسرچ سکالرز اور طلبہ نے مظاہرہ کرتے ہوئے اپیل کی کہ دیومالائی کہانیوں کو سائنس قرار دینے سے گریز کیا جائے تاکہ بھارت کی جگ ہنسائی نہ ہو۔

تنازع اس وقت پیدا ہوا جب آندھرا پردیش یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور پیشہ سے بائیولوجسٹ پروفیسر جی ناگیشور راؤ نے دعویٰ کیا کہ زمانہ قدیم میں بھارت میں سائنس انتہائی ترقی یافتہ شکل میں موجود تھی بلکہ آج کے مقابلے کہیں زیادہ آگے تھی۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ کوئی ایک ہزار قبل مسیح میں پیش آئے مہابھارت کے اہم کردار دھرت راشٹر کے ایک سو بیٹوں (جنہیں کورو کہا جاتا ہے ) کی پیدائش ٹیسٹ ٹیوب تکنیک کے ذریعہ ہوئی تھی،کیونکہ کسی خاتون کیلئے اپنی زندگی میں ایک سو بچے پیدا کرنا ممکن نہیں ہے۔

یہیں تک نہیں انھوں نے مزید دعوی کیا کہ ہزاروں سال پہلے بھارتیوں کے پاس گائیڈڈ میزائل بھی موجود تھے۔ انہوں نے ثبوت کے طورپر بھگوان وشنو کا ذکر کیا جن کے پاس ایک ایسا ’’سدرشن چکر‘‘ موجود تھا جو دشمن کو قتل کرنے کے بعد واپس آ جاتا تھا۔