ٹیکنالوجی کا حیرت انگیز شاہکار، 'اڑنے والی موٹر سائیکل'

Last Updated On 08 March,2019 07:08 pm

کیلیفورنیا: (ویب ڈیسک) امریکی کمپنی نے دنیا کی اولین اڑن موٹرسائیکل بنالی ہے جسے ’دی اسپیڈر‘ کا نام دیا گیا ہے۔

عین ممکن ہے کہ آپ بھی مسلسل ٹریفک جام سے اکتاہت کا شکار ہو گئے ہوں تاہم اس مشکل کا حل بھی ڈھونڈ لیا گیا ہے۔ امریکی کمپنی کی اس زبردست ایجاد کو ’دی اسپیڈر‘ کا نام دیا گیا ہے جسے دنیا کی پہلی اڑنے والی موٹرسائیکل قرار دیا جاسکتا ہے۔


دی اسپیڈر کی قیمت تین لاکھ 80 ہزار ڈالر یعنی پانچ کروڑ پاکستانی روپے کے برابر ہے۔ یہ دورانِ پرواز ازخود سیدھا ہوتا ہے جس کے لیے اسٹیبلائزر اور جائرواسکوپ ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے۔ یہ موٹرسائیکل جیٹ ٹربائن انجن کی بدولت اڑتی ہے اور زیادہ سے زیادہ 150 میل فی گھنٹہ کی رفتار تک جاپہنچتی ہے۔ دی اسپیڈر مسلسل 20 منٹ تک 15 ہزار فٹ کی بلندی پر محوپرواز رہ سکتی ہے۔


اسے ورٹیکل ٹیک آف اینڈ لینڈنگ ( وی ٹی او ایل) سواری کہا جاسکتا ہے جس کی پرواز کے لیے ٹیک آف کی ضرورت نہیں رہتی۔ اب جیٹ پیک کمپنی نے اس اہم سواری کے آرڈر لینا شروع کردیئے ہیں۔ پرواز کے لیے دی اسپیڈر مٹی کا تیل، جیٹ اے اور ڈیزل ایندھن استعمال کرتی ہے۔

 

اسے بنانے والی کمپنی نے مسلسل کئی برس سے اسے مختلف آزمائشوں سے گزارا ہے جس میں اب چار ٹربوجیٹ انجن نصب ہیں۔ پوری گاڑی کا وزن 105 کلوگرام ہے جبکہ 109 کلوگرام وزنی پائلٹ کو لے کر یہ پرواز کرسکتی ہے۔ پوری سواری ہاتھوں سے کنٹرول ہوتی ہے ۔ نیوی گیشن کے لیے 12 انچ ٹچ اسکرین لگایا گیا ہے۔ اس کے فی الحال دو ورژن استعمال کیے گئے ہیں۔ ایک فوجی مقاصد کے لیے ہے اور دوسری عام تفریح کی سواری ہے۔

تاہم ان دونوں اقسام کی اڑن موٹرسائیکل کے لیے آپ کو کم ازکم امریکا میں تو لائسینس کی ضرورت ہوگی۔