بنکاک: (ویب ڈیسک) تھائی لینڈ سے ایک حیران کن خبر سامنے آئی ہے جہاں پر عالمی مارکیٹ تک ناریل کی تجارت کے لئے بندر آج بھی بہترین لیبر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بندروں سے لیبر کے طور پر کام کرنے کا انکشاف جانوروں کے حقوق کی عالمی تنظیم "پیپل فار دی ایتھیکل ٹریٹمنٹ آف اینیمل” کی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
تنظیم نے 2019ء میں ایک انڈر کور انویسٹی گیشن کی جس کی تفصیلات جاری کی گئیں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ناریل تیار کرنے والی کمپنیوں، سپر مارکیٹ چینز اور تھائی لینڈ کی حکومت نے جانوروں کے حقوق کی عالمی تنظیم کو یقین دہانی کروائی ہے کہ آئندہ سے بندروں کو ناریل کی تجارت میں لیبر کے طور پر استعمال نہیں کیا جائے گا۔
انڈونیشیا اور فلپائن کے بعد تھائی لینڈ ناریل کا تیسرا بڑا برآمد کنندہ ملک ہے اور 2019 میں تھائی لینڈ سے 5 لاکھ ٹن ناریل ایکسپورٹ کیا گیا تھا۔ حالیہ کچھ برسوں میں کوکونٹ مِلک کا ڈیری ملک کے متبادل کے طور پر دنیا بھر میں استعمال بڑھ گیا ہے۔ ایک ریسرچ رپورٹ کے مطابق آئندہ پانچ برسوں میں کوکونٹ ملک کی انڈسٹری کا حجم دگنا ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: دادی نے اپنی پوتی کو ’جنم‘ دیدیا
کچھ بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں نے کہا ہے کہ تھائی لینڈ کے ان تاجروں سے مال خریندنا بند کر دیا گیا ہے جو بندروں کو لیبر کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
تھائی لینڈ میں کئی کسان بندروں کو درختوں سے ناریل توڑ کر لانے کے لئے استعمال کرتے ہیں اور اگر کوئی بندر درختوں کی اونچائی سے ناریل توڑ کر نہیں لاتے انہیں سزا کے طور پر زنجیروں میں باندھ دیا جاتا ہے۔ ان میں سے بعض کو سزا کے طور پر چھوٹے پنجروں میں بند کر کے دوسرے علاقوں میں بھیج دیا جاتا ہے۔
جانوروں کے حقوق کی عالمی تنظیم نے جو خفیہ فوٹیج بنائی ہے اس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جن بندروں کو سزا دی جاتی ہے وہ چیخ و پکار کرتے رہتے ہیں اور انہیں دیگر بندروں سے علیحدہ پنجروں میں بند کر کے رکھا جاتا ہے۔
تنظیم کی رپورٹ کے مطابق تھائی لینڈ کے جنوبی علاقے میں 3000 سے زائد بندر ناریل کے فارمز میں مزدور کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
تھائی لینڈ کے قانون کے مطابق بندروں کو پکڑ کر قید کرنا قانونی طور پر جرم ہے۔ خلاف ورزی کرنے والے کو نہ صرف جرمانہ عائد کیا جاتا ہے بلکہ انہیں دو سال قید کی سزا بھی دی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بندروں نے انسانوں کی ایک اورعادت اپنالی
جانوروں کے حقوق کی عالمی تنظیم کے مطابق تھائی حکومت نے مونکی سکول (بندروں کے سکول) بند کرنے کا حکم جاری کیا ہے تاکہ کسان ان بندروں کو تربیت دے کر لیبر کے طور پر استعمال نہ کریں لیکن اس قانون پر عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے۔