حکومتی پالیسی کے خلاف 'بیان' پر امامِ کعبہ شیخ الطالب گرفتار

Last Updated On 24 August,2018 09:07 pm

ریاض: (ویب ڈیسک) سعودی عرب نے امامِ کعبہ شیخ ڈاکٹر صالح الطالب کو مبینہ طور پر حکومتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے پر گرفتار کرلیا۔

قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ امام کعبہ شیخ صالح طالب کو سعودی عرب میں گرفتار کرلیا گیا ہے، شیخ صالح الطالب مکہ میں جج کے فرائض بھی انجام دیتے رہے ہیں، سعودی عرب میں قیدیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک گروپ نے بھی شیخ صالح الطالب کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے تاہم سرکاری سطح پر تصدیق یا تردید تاحال سامنے نہیں آئی ہے۔

 دوسری جانب عرب ویب سائٹ خلیج آن لائن نے انکشاف کیا ہے کہ گرفتار ہونے والے امام کعبہ نے حال ہی اپنے ایک خطبے میں میوزیکل کنسرٹس اور تقریبات میں نامحرم مردوں اور خواتین کے گھلنے ملنے کو غیر اسلامی قرار دیا تھا البتہ امام کعبہ نے اپنے اُس وعظ میں شاہی شخصیات اور حکومتی پالیسی کو براہ راست تنقید کا نشانہ نہیں بنایا تھا۔

اس حوالے سے ایک اور عرب ویب سائٹ خلیج آن لائن نے رپورٹ کیا کہ شیخ ڈاکٹر صالح الطالب، جو مکہ میں جج کے فرائض بھی انجام دے چکے ہیں، نے اپنی تقریر میں کنسرٹس اور تفریحاتی تقریبات میں نامحرم مرد و خواتین کے گھلنے ملنے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ تاہم انہوں نے براہِ راست سعودی حکام پر کوئی تنقید نہیں کی تھی، خیال رہے کہ ان کی گرفتاری کے چند گھنٹوں بعد ہی ان کا انگریزی اور عربی ٹوئٹر اکاؤنٹ بھی ڈی ایکٹِویٹ ہوگیا تھا۔

یاد رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی سربراہی میں سعودی عرب کے قدامت پسند معاشرے میں کئی جدید اصلاحات متعارف کروائی گئیں ہیں، جس کے تحت خواتین کو عوامی اجتماعات میں شرکت کی اجازت کے لیے قوانین میں نرمی بھی کی گئی۔ اس ضمن میں برطانیہ میں موجود سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے کارکن یحیٰی اسری کا الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سعودی عرب کے حکام ہر اس شخص پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں جو بااثر ہو اور سماجی اہمیت رکھتا ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ اس میں وہ بھی شامل ہیں، جو خاموش ہیں یا جنہوں نے حکومتی سے وفاداری کا عہد کیا ہوا ہے اور وہ بھی ہیں جو حکومت اور اس کے اقدامات کو سراہتے ہیں، کوئی بھی محفوظ نہیں۔

خیال رہے کہ سعودی فرماں رواں شاہ سلمان کے بیٹے محمد بن سلمان کے ولی عہد مقرر ہونے کے بعد سے جون 2017 سے اب تک درجنوں مساجد کے اماموں، خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے رضاکاروں اور شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔