ریاض: (ویب ڈیسک) سعودی عرب نے امامِ کعبہ شیخ ڈاکٹر صالح الطالب کو مبینہ طور پر حکومتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے پر گرفتار کرلیا۔
قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ امام کعبہ شیخ صالح طالب کو سعودی عرب میں گرفتار کرلیا گیا ہے، شیخ صالح الطالب مکہ میں جج کے فرائض بھی انجام دیتے رہے ہیں، سعودی عرب میں قیدیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک گروپ نے بھی شیخ صالح الطالب کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے تاہم سرکاری سطح پر تصدیق یا تردید تاحال سامنے نہیں آئی ہے۔
We confirm the arrest of the Imam of Haram Sheikh Dr. Saleh al Taleb, and it is said that the reason for the arrest is a speech about the doing evil and the duty in Islam to deny that in public! pic.twitter.com/8jq70ljDGg
— Prisoners of Conscie (@m3takl_en) August 19, 2018
دوسری جانب عرب ویب سائٹ خلیج آن لائن نے انکشاف کیا ہے کہ گرفتار ہونے والے امام کعبہ نے حال ہی اپنے ایک خطبے میں میوزیکل کنسرٹس اور تقریبات میں نامحرم مردوں اور خواتین کے گھلنے ملنے کو غیر اسلامی قرار دیا تھا البتہ امام کعبہ نے اپنے اُس وعظ میں شاہی شخصیات اور حکومتی پالیسی کو براہ راست تنقید کا نشانہ نہیں بنایا تھا۔
اس حوالے سے ایک اور عرب ویب سائٹ خلیج آن لائن نے رپورٹ کیا کہ شیخ ڈاکٹر صالح الطالب، جو مکہ میں جج کے فرائض بھی انجام دے چکے ہیں، نے اپنی تقریر میں کنسرٹس اور تفریحاتی تقریبات میں نامحرم مرد و خواتین کے گھلنے ملنے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ تاہم انہوں نے براہِ راست سعودی حکام پر کوئی تنقید نہیں کی تھی، خیال رہے کہ ان کی گرفتاری کے چند گھنٹوں بعد ہی ان کا انگریزی اور عربی ٹوئٹر اکاؤنٹ بھی ڈی ایکٹِویٹ ہوگیا تھا۔
یاد رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی سربراہی میں سعودی عرب کے قدامت پسند معاشرے میں کئی جدید اصلاحات متعارف کروائی گئیں ہیں، جس کے تحت خواتین کو عوامی اجتماعات میں شرکت کی اجازت کے لیے قوانین میں نرمی بھی کی گئی۔ اس ضمن میں برطانیہ میں موجود سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے کارکن یحیٰی اسری کا الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سعودی عرب کے حکام ہر اس شخص پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں جو بااثر ہو اور سماجی اہمیت رکھتا ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ اس میں وہ بھی شامل ہیں، جو خاموش ہیں یا جنہوں نے حکومتی سے وفاداری کا عہد کیا ہوا ہے اور وہ بھی ہیں جو حکومت اور اس کے اقدامات کو سراہتے ہیں، کوئی بھی محفوظ نہیں۔
خیال رہے کہ سعودی فرماں رواں شاہ سلمان کے بیٹے محمد بن سلمان کے ولی عہد مقرر ہونے کے بعد سے جون 2017 سے اب تک درجنوں مساجد کے اماموں، خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے رضاکاروں اور شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔