ریاض: (ویب ڈیسک) سعودی عرب میں لاگو ہونے والے اس نئے قانون کا مقصد خواتین کے حقوق کی حفاظت کرنا ہے۔ اس قانون کے تحت شوہر اگر اپنی اہلیہ کو طلاق دینے کا ارادہ رکھتا ہے تو اسے تحریری طور پر اسے آگاہ کرنا ہوگا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سعودی عرب میں طلاق کے معاملے پر بننے والے اس نئے قانون پر 6 جنوری 2019ء سے عملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے۔ قانون کے تحت شوہر اپنی بیوی کو اگر طلاق دینا چاہے تو اسے ٹیکسٹ میسج کے ذریعے اسے آگاہ کرنا پڑے گا۔ سعودی حکومت کا کہنا ہے کہ اس قانون کا مقصد خواتین کو ان کے علم میں آئے بغیر طلاق دیے جانے کے واقعات سے بچانا ہے۔
یہ نیا قانون سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی طرف سے خواتین کو حقوق دینے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ سعودی وزارت انصاف کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس اقدام ا مقصد خواتین کے حقوق کی حفاظت کرنا ہے۔
اب سعودی خواتین اپنی ازدواجی حیثیت اس وزارت کی ویب سائٹ پر بھی دیکھ سکتی ہیں اور وہ متعلقہ عدالت سے طلاق کے کاغذات کی نقل بھی حاصل کر سکتی ہیں۔
اس نئے قانون کی وجہ سے سعودی مردوں کے لیے یہ ناممکن ہو گا ہے کہ وہ اپنی بیویوں کو بغیر بتاتے طلاق دیدیں۔ اب سعودی خواتین کے لیے اپنے نان نفقہ سمیت دیگر حقوق کا تحفظ کرنا بھی آسان ہو جائے گا۔
قبل ازیں اس قدامت پسند ملک میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت بھی مل چکی ہے اور اب وہ اسٹڈیم یا سنیما ہال بھی جا سکتی ہیں۔ انہیں مقامی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا حق بھی مل چکا ہے جبکہ ملازمت کی جگہوں پر بھی وہ اب بہتر پوزیشن پر کام کر سکتی ہیں۔