تہران: (ویب ڈیسک) ایران کی حکومت نے ایک مرتبہ پھر مطالبہ کیا ہے کہ برطانیہ جبرالٹر کے علاقے میں قبضے میں لیے گئے ایرانی آئل ٹینکر کو فوری طور پر چھوڑ دے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ ایران کے آئل ٹینکر کیخلاف برطانوی کارروائی امریکی ایما پر کی گئی۔ ایرانی وزارت خارجہ کے اعلیٰ عہدیدار نے اس معاملے پر ایران میں تعینات برطانوی سفیر سے ملاقات کی اور اس واقعے کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیا۔
ایران کی سپریم کونسل کے ممبر آف کونسل محسن رضائی نے دھمکی دی ہے کہ کہ اگر برطانیہ یہ ٹینکر رہا نہیں کرتا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور برطانوی آئل ٹینکر کو بھی روکا جائے گا۔
دوسری طرف پکڑے جانے والے ایرانی آئل ٹینکر کو پکڑے جانے کے بعد عدالت نے ٹینکر کو 14 روز تک قید میں رکھنے کا حکم دیا ہے۔
یاد رہے کہ برطانیہ کی جانب سے جب یہ کارروائی کی گئی اس وقت آپریشن میں 30 میرینز اور 42 کے قریب کمانڈوز نے حصہ لیا اور ایرانی آئل ٹینکر کو قبضہ میں لے لیا۔ گریس ون نامی تیل بردار بحری جہاز کو آبنائے جبرالٹر سے قبضہ میں لیا گیا ہے۔ جبرالٹر نامی جزیرہ سپین کے ساحل کے قریب واقع ہے جو برطانیہ کے زیر تسلط ہے۔ برطانوی حکومت کے اقدام پر ایران نے برطانوی سفیر کو طلب کرکے شدید احتجاج کیا۔
برطانیہ کا موقف ہے کہ بحری جہاز شام کے لئے خام تیل لے جا رہا تھا جس پر یورپی یونین نے پابندی عائد کر رکھی ہے۔ ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت کا اقدام غیر قانونی اور تباہ کن ہے۔ ادھر ہسپانوی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ برطانیہ نے امریکا کے کہنے پر ایرانی بحری جہاز کو سپین کی سمندری حدود سے قبضہ میں لیا، اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔