ملکی پارلیمان معطل، فیصلہ عدالت میں چیلنج، برطانوی وزیر مستعفی

Last Updated On 29 August,2019 10:19 pm

لندن: (ویب ڈیسک) برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی طرف سے ملکی پارلیمان کو معطل کرنے کے فیصلے کے بعد انگلینڈ میں رد عمل سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، شہریوں کی بڑی تعداد نے ان کی رہائشگاہ کے باہر احتجاج کیا جبکہ کنزرویٹو پارٹی کے وزیر نے استعفی دے دیا دوسری طرف فیصلے کو عدالت میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی درخواست پر ملکہ برطانیہ نے ایک ماہ کیلئے پارلیمنٹ معطل کر دی ہے۔ 11 ستمبر سے 14 اکتوبر تک پارلیمنٹ معطل رہے گی۔ اپوزیشن کی طرف سے بھی شدید احتجاج کیا گیا۔ فیصلے کے بعد پاؤنڈ کی قدر میں کمی ہو گئی۔

 

یہ بھی پڑھیں: ملکہ برطانیہ نے ایک ماہ کیلئے پارلیمنٹ معطل کر دی

اپوزیشن نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم ہر صورت 31 اکتوبر کو بریگزٹ چاہتے ہیں۔ دارالعوام کے سپیکر جون بیریکاؤ نے کہا کہ پارلیمنٹ کو معطل کرنا جمہوری عمل اور عوام کے منتخب کردہ پارلیمانی نمائندگان کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ جانسن نے پارلیمنٹ معطل کرنے کی درخواست اس لیے کی تاکہ ارکان پارلیمنٹ نو ڈیل بریگزٹ کو روکنے کیلئے کوئی قانون سازی نہ کر لیں۔ پارلیمنٹ کی معطلی سے بورس جانسن کو روکنے کیلئے ڈیڑھ لاکھ سے زائدشہریوں نے پٹیشن پر دستخط کئے جبکہ ارکان پارلیمان کے ایک گروپ نے سکاٹ لینڈ کی سب سے بڑی سول عدالت میں اس حوالے سے درخواست دائر کر دی ہے۔

یورپی کمیشن کی ترجمان مینا اینڈریویا کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے داخلی سیاسی عمل پر تبصرہ نہیں کر سکتے اور نہ ہی ہم اگلے مراحل سے متعلق کوئی پیشگوئی کریں گے۔

دوسری طرف برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی جانب سے پارلیمان کی کارروائی میں جبری وقفہ کے بعد عوام میں تشویش بڑھتی جا رہی ہے۔ متنازعے فیصلے کے خلاف شروع کی جانے والی آن لائن مہم میں چند گھنٹوں کے دوران ہی 13 لاکھ سے زائد افراد شامل ہو گئے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق لندن میں ملکی پارلیمان اور بورس جانسن کی رہائش گاہ کے سامنے بہت بڑے عوامی مظاہرے کیے گئے اور حکومت کی جانب سے اس فیصلے کے خلاف نعرے لگائے گئے۔ اندازے کے مطابق مظاہرہ کرنے والوں کی تعداد 1500 کے قریب تھی۔

دریں اثناء کنزریٹو پارٹی کے متحرک وزیر جارج ینگ نے برطانوی ویراعظم کی جانب سے پارلیمان کی معطلی کیے جانے کے بعد استعفی دے دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے قطعی طور پر خوش نہیں ہیں۔ یہ بہت بڑا رسک ہےملکی مشکل ترین مرحلے کے موقع پر فیصلہ پارلیمان کی تضحیک ہے۔ یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

بریگزٹ معاہدے سے قبل برطانوی پارلیمنٹ معطلی سے متعلق وزیراعظم بورس جونسن کے فیصلے کو عدالت میں چینلج کردیا گیا۔ سکاٹش نیشنل پارٹی کی سیاسی رہنما جواننا چیری کا کہنا تھا کہ وکلا نے سکاٹ لینڈ کی سب سے اعلیٰ سول عدالت میں عبوری سماعت کے لیے درخواست دائر کردی ہے۔