جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طلبہ کے احتجاجی مارچ پر پولیس کا دھاوا، تشدد

Last Updated On 09 January,2020 07:36 pm

نئی دہلی: (دنیا نیوز) جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طلبہ کےاحتجاجی مارچ پر پولیس نے دھاوا بول دیا، پولیس کے تشدد میں جے این یو کے کئی طلبہ زخمی ہو گئے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس کی طرف سے طلبہ پر دھاوا بولے جانے کے بعد 30 کے قریب طلبہ کو پولیس نے حراست میں لے لیا،جے این یو کے طلبہ کا احتجاجی مارچ ایوان صدر جا رہا تھا۔ پولیس نے مارچ کے علاقے پر دفعہ 144 نافذ کر دی۔

خبر رساں ادارے کے مطابق طلبہ کو آگے جانے سے روک دیا گیا، جے این یو کے طلبہ نے مودی کے غنڈوں کے طلبہ پر حملے کے خلاف احتجاج کررہے تھے

بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ شرپسندوں کو گرفتار کرنے اور وائس چانسلر (وی سی) کا استعفیٰ طلبہ کے مطالبات میں شامل ہے۔

دوسری طرف جے این یو کے طلبہ سے اظہار یکجہتی کرنے والی بالی وڈ اداکارہ کے خلاف بی جے پی سرکار نے نئی مہم شروع کر دی، بی جے پی کے رہنماؤن نے دپیکا پیڈوکون کو سبق سکھانے کے لئے فلم کا بائیکاٹ کرنے کی مہم چلائی۔

اُدھر کئی طلبہ تنظیموں نے بالی ووڈ اداکارہ دپیکا پیڈوکون کے فلم کے ٹکٹ مفت تقسیم کئے۔

دہلی یونیورسٹی اور میسور یونیورسٹی میں بھی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) سے اظہار یکجہتی کے لئے مظاہرے ہوئے، میسور میں طلبہ نے "آزادی "کے نعرے لگا دیئے۔

دوسری طرف بھارتی سپریم کورٹ کی انوکھی منطق سامنے آئی ہے۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ایس اے بوب ڈے کا کہنا ہے کہ شہریت قانون سے متعلق پٹیشن کا کوئی فائدہ نہیں، جب تک شہریت قانون کے خلاف مظاہرے ہونگے تب تک پٹیشن نہیں سنی جائے گی۔
 

Advertisement