عراق: حکومت مخالف مظاہروں کیخلاف فورسز کی کارروائی، 3 افراد جاں بحق

Last Updated On 25 January,2020 08:04 pm

بغداد: (ویب ڈیسک) عراق میں حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف سکیورٹی فورسز نے تین ماہ سے دھرنے دینے والے شہریوں کیخلاف کارروائی کی ہے۔ فورسز نے مظاہرين کو منتشر کرنے کے ليے فائرنگ کی اور آنسو گيس کے شيل برسائے۔ کارروائی کے دوران تین افراد جاں بحق ہو گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عراقی سکیورٹی فورسز نے دارالحکومت بغداد اور جنوبی علاقوں میں سڑکوں اور گلیوں کو مظاہرین سے خالی کرا لیا ہے جس کے بعد مظاہرین میں خوف پیدا ہوا ہے کہ اصلاحات کے لیے جاری مہم کو تشدد سے ختم کیا جائے گا۔

اے ایف پی نے طبی کارکنوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ہفتے کی صبح سکیورٹی فورسز نے آنسو گیس کی شیلنگ اور فائرنگ کر کے مظاہرین کو کیمپوں سے منتشر کر دیا ہے۔ پولیس کی شیلنگ اور فائرنگ سے 3 مظاہرین جاں بحق ہو گئے۔

بغداد میں اے ایف پی کے ایک رپورٹر نے سکیورٹی فورسز کو مظاہرین کا پیچھا کرتے اور ان پر لاٹھی چارج کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ مذہبی رہنما مقتدیٰ الصدر نے نوجوانوں کی جانب سے شروع کی جانے والی اس مہم کی حمایت سے جمعے کو دستبرداری کا اعلان کیا تھا جس کے ایک دن بعد فوج مظاہرین کو سڑکوں اور چوراہوں سے منتشر کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔

واضح رہے کہ مقتدیٰ الصدر کی جانب سے الگ سے احتجاج کی کال دی گئی تھی جس کے جواب میں ان کے ہزاروں حامیوں نے امریکا سے عراق چھوڑنے کا مطالبہ کرتے ہوئے جمعے کو بغداد کی سڑکیں بھر دیں تھیں۔

اے ایف پی کے مطابق پولیس نے دارالحکومت بغداد میں مظاہرین کے کئی کیمپس کو آگ بھی لگا دی ہے۔ ایک طبی کارکن نے بتایا کہ فوج نے بڑے خیمے کو، جس میں زخمی ہونے والے مظاہرین کو طبی امداد دی جا رہی تھی، آگ لگا دی۔

بغداد شہر کے فوجی کمانڈر نے اعلان کیا ہے کہ فورسز نے احرار پل کا کنٹرول مظاہرین سے لے لیا ہے۔ احرار پل مظاہرین اور سکیورٹی فورسسز کے درمیان کئی مہینوں سے جاری تصادم کا مرکزی پوائنٹ تھا۔
اعلامیے کے مطابق سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو تیارن چوک اور محمد قاسم ہائی وے سے بھی پیچھے ہٹا دیا ہے۔ مذکورہ جگہوں پر اس ہفتے نئے سرے سے دھرنوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی تاکہ حکومت ان اصلاحات کا آغاز کرے جن کا مطالبہ کافی عرصے سے ہو رہا ہے۔

ہفتے کی دوپہر کو مرکزی بغداد میں فوج اور مظاہرین کے درمیان پتھراؤ اور آنکھ مچولی جاری تھی لیکن سکیورٹی فورسز ابھی تک تحریر چوک کے مرکزی کیمپ میں داخل نہیں ہوئیں۔

اے ایف پی کے ایک فوٹو گرافر کے مطابق کئی مظاہرین نے تحریر سکوائر پر کیمپوں سے لکڑی کے بنے رنگ برنگے سٹال اکھاڑ دیے جنہیں انہوں نے کئی مہینے پہلے لگایا تھا۔ ان کے مطابق کیمپوں سے سٹال سمیٹ کر جانے والوں میں سے اکثر مقدیٰ الصدر کے حامی ہیں۔