بیجنگ: (دنیا نیوز) چین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے الزامات بے بنیاد ہیں ہم انہیں مسترد کرتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں کورونا وائرس سے ہلاکتیں ڈیڑھ لاکھ سے بڑھ گئی ہیں، اس دوران دنیا بھر کے 200 سے زائد ممالک مہلک وباء سے نمٹنے کی تیاری کر رہے ہیں تاہم امریکا اور چین کے درمیان وائرس کی وجہ سے کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی متعدد بار علی الاعلان کہہ چکے ہیں، یہ وائرس ’چینی وائرس‘ ہے جبکہ چین کی طرف سے اس کی ہر بار تردید کی جاتی رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر چین پر کورونا وائرس بنانے کا الزام لگا دیا
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے ایک مرتبہ پھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیجنگ پر کورونا وائرس سے متعلق الزام مسترد کر دیئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر کورونا وائرس جان بوجھ کر پھیلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ چین کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے متعلق نتائج بھگتنے ہونگے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا عالمی ادارہ صحت کے فنڈز روکنے کا اعلان
خبر رساں ادارے کے مطابق ترجمان چینی وزارت خارجہ جنگ شیوانگ کا کہنا ہے کہ چین نے کورونا وائرس پر قابو پانے کے لئے قربانی دی، بین الاقوامی ہم آہنگی سے ہی وبا پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2009 امریکا سےشروع ہونے والا "ایچ ون این ون " وائرس دنیا کے 214 ممالک اور سرزمینوں پر پھیلا، امریکا سے شروع ہونے والے ایچ ون این ون وائرس سے دنیا میں 2 لاکھ اموات ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: ڈونلڈ ٹرمپ کا چین میں ہلاکتوں کے اعداد و شمار پر شکوک شبہات کا اظہار
ترجمان چینی وزارت خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ کسی نے بھی امریکا کو ایچ ون این ون وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دار قرار نہیں دیا، ایڈز کی تشخیص سب سے پہلے امریکا میں 1980ء میں ہوئی جس میں میں دنیا کے بے حساب افراد مبتلا ہیں، کیا کسی ملک نے ایڈز پھیلانے کا ذمہ دار امریکا کو قرار دیا؟۔
دوسری طرف چین نے آسٹریلیا کی جانب سے کورونا وائرس سے متعلق تحقیقات کے مطالبے کو مسترد کردیا ہے۔
واشنگٹن اور متعدد اتحادیوں نے چین پر الزام عائد کیا ہے کہ گزشتہ سال کے آخر میں ووہان میں پہلا مریض سامنے آنے کے ہفتوں بعد تک، چین اس بیماری کے خطرے کا مناسب جواب دینے میں ناکام رہا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت کے لیے امریکی فنڈنگ روکنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈبلیو ایچ او نے ابتدائی طور پر وبا کی سنگینی کو چھپایا اس لیے یہ ادارہ اتنے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا ذمہ دار ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ینگ شوانگ کا کہنا تھا کہ ان الزامات سے اس بیماری سے نمٹنے کے لیے ’چینی عوام کی زبردست کاوشوں اور قربانیوں‘ کی توہین ہوئی ہے۔
پریس بریفنگ میں ینگ کا کہنا تھا اس وبا کی روک تھام اور کنٹرول کے سلسلے میں چین کی شفافیت کے بارے میں کیے جانے والوں سوالوں کا تعلق حقائق کے بالکل برخلاف ہے۔
وہ آسٹریلیائی وزیر خارجہ ماریس پاین کے اس سوال کا جواب دے رہے تھے جس میں ایک روز قبل ان کا کہنا تھا کہ ان کا ملک بیجنگ اور ڈبلیو ایچ او کے ردِعمل کی تحقیقات پر اصرار کرے گا۔