نئی دہلی: (دنیا نیوز) بھارت میں لداخ تنازع کے بعد چین کیساتھ طویل مذاکرات کے بعد ہونے والے معاہدے کو شکست سے تعبیر کیا جانے لگا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق دفاعی تجزیہ کار اجے شکلا کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج میں اس بات کی تشویش پائی جاتی ہے کہ فوجی انخلا کے معاہدے کا نتیجہ بھارتی علاقہ گنوانے کی صورت میں برآمد ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ چینی فوجی پہلے سے دو کلو میٹر کے علاقے میں بیٹھے ہیں جس کا بھارت روایتی طور پر دعوے دار، قابض اور وہاں گشت بھی کرتا رہا ہے ، اب یہ طے پایا ہے کہ دونوں طرف کے فوجی دو ، دو کلومیٹر تک پیچھے ہٹیں گے اور چار کلومیٹر کا بفر زون قائم ہو جائیگا جوکہ مکمل طور پر بھارتی علاقے میں ہے۔
سینئر بھارتی فوجی افسروں نے نشاندہی کی کہ بھارتی فوجی تاریخی طور پر پٹرولنگ پوائنٹ 14، 15، 17 اور 17 اے میں پٹرولنگ کرتے رہے ہیں۔ بفر زون کے معاہدے کا مطلب ہے کہ اب یہ علاقے بھارت کی رسائی سے باہر ہوں گے۔
ادھر حکومتی ذرائع نے بتایا کہ چین پانگونگ تسو جھیل کے علاقے سے انخلا پر بات کرنے کیلئے تیار نہیں، جہاں اس نے فنگر 4 اور فنگر 8 کے درمیان کے آٹھ کلو میٹر بھارتی علاقے پر قبضہ کر رکھا ہے۔
حاضر سروس سینئر جنرل کا کہنا ہے کہ بھارت کو دوہری مشکل کا سامنا ہے، ایک طرف چین پانگونگ تسو میں فوجی موجودگی پر بضد ہے۔
دوسری جانب بھارتی علاقوں میں بفر زون قائم کیا جا رہا ہے ، خبر رساں ادارے دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجیں اپنے ہی علاقے سے ڈیڑھ کلومیٹر پیچھے ہٹ گئی ہیں۔
خبر رساں ادارے کے مطابق حکام پریشان ہیں کہ اگر کو ئی مستقل حل نہ ڈھونڈا گیا تو یہی حقیقی کنٹرول لائن (ایل اے سی) قرار پائے گی۔ پوائنٹ 14پر بھارت نے سڑک بھی تعمیر کی تھی، اب فوج پیچھے اس مقام تک چلی گئی ہے جہاں سے وہ گشت شروع کیا کرتی تھی یوں وہ اپنی سڑک بھی استعمال نہیں کرسکے گی۔