انقرہ: (دنیا نیوز) اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بعد ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کیساتھ صہیونیوں کا روّیہ ناقابل قبول ہے۔ ترک وزیر خارجہ کے مطابق عرب امارات نے اپنے مفاد کے لیے فلسطینیوں کو دھوکہ دیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل اور یو اے ای کے درمیان ایک معاہدہ ہوا جس کے بعد متحدہ عرب امارات باضابطہ طور پر اسرائیل کو تسلیم کر لیا ہے، یو اے ای تیسرا مسلم ملک ہے جس نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے، اس سے قبل اُردن اور مصر بھی اسرائیل کو تسلیم کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کیساتھ تعلقات استوار کر لیے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تعاون سے ہونے والی ڈیل کے بعد دونوں ممالک نے تجارت سمیت ہر شعبے میں آگے بڑھنے کا اعلان کیا تو اسی طرف ایران اور فلسطینی قیادت سمیت حماس نے بھی شدید رد عمل دیا تھا۔
ایرانی حکام کا کہنا تھا کہ یہ شرمناک اقدام ہے جبکہ فلسطینیوں کا کہنا تھا کہ ہمارا پیٹھ پر چھرا گھونپا گیا ہے۔
معاہدہ ہونے کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے معاہدے کے ایک روز بعد کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے باوجود مقبوضہ مغربی کنارے کے الحاق میں تاخیر پر راضی ہو گئے ہیں لیکن منصوبہ ابھی بھی زیر غور ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’اسرائیل یو اے ای امن معاہدہ فلسطینی عوام کی پیٹھ میں غدارانہ وار کے مترادف ہے‘
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ معاہدے میں انہوں نے مغربی کنارے کے ساتھ الحاق کے منصوبوں کو موخر کیا تھا لیکن وہ اپنی سرزمین پر حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے۔
اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بعد ترک صدر رجب طیب اردوان نے رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یو اے ای کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات معطل کر سکتے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور یو اے ای کے درمیان ہونیوالی ڈیل کے بعد یہ بھی ہوسکتا ہے ہم ابوظہبی سے اپنا سفیر واپس بلا لیں۔ فلسطینیوں کے ساتھ اسرائیل کا رویہ نا قابل قبول ہے۔
دوسری طرف ترک وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل سے تعلقات بنا کر یواے ای خطے میں کشدیگی چاہتا ہے، عرب امارات نے اپنے مفاد کے لیے فلسطینیوں خو دھوکہ دیا۔
ایران نے بھی متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے تعلقات کی بحالی کی مذمت کی ہے اور معاہدے کو اسٹریٹجک حماقت قرار دے دیا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق یہ اقدام ابو ظبی اور تل ابیب کی طرف سے اسٹریٹجک حماقت ہے، اس اقدام سے خطے میں مزاحمت اور مضبوط ہوگی۔ فلسطینی عوام اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحالی کو کبھی معاف نہیں کریں گی۔
امارات اسرائیل امن معاہدے کے بعد فلسطین نے ابوظبی سے احتجاجاً اپنا سفیر واپس بلالیا ہے۔
روسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس نے یو اے ای کے اس عمل کو غداری قرار دیا ہے۔
محمود عباس نے یو اے ای سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس فیصلے کو واپس لے اور دیگر عرب ممالک فلسطینیوں کے حقوق کو پامال کرتے ہوئے امارات کے نقش قدم پر مت چلیں۔