انقرہ: (ویب ڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ مشرقی بحیرہ روم میں قدرتی وسائل کی تلاش کی مخالفت میں مصروف بعض ممالک پر واضح کر چکے ہیں کہ ان دھمکیوں کے آگے سر نہیں جھکائیں گے۔
ترک صدر نے ایوان صدر کے کنونشن سینٹر میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشرقی بحیرہ روم میں دھمکیوں کی زبان وقعت کھو چکی ہے اور مخالف قوتوں کو معلوم ہو چکا ہے کہ ترکی کسی بھی زبردستی کے آگے سر نہیں جھکائےگا۔
انہوں نے کہا کہ ترکی مشرقی بحیرہ روم کے طویل ترین ساحلی علاقے کا حامل ہے جسے بیرونی طاقتوں کے ذریعے محدود کرنے کی اجازت نہیں ملے گی، ہمیشہ بچگانہ حرکات کے سامنے اپنے حقوق کا جائز دفاع کرتے ہوئے ایک ریاست کا منظر بخوبی پیش کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ترکی اور ترک قوم پر آوازیں کسنے سے باز آجاؤ: اردوان کی فرانسیسی صدر کو دھمکی
دہشتگردی کے خلاف جنگ کے بارے میں اردوان کا کہنا تھا کہ قومی اتحاد اور یکجہتی کو نشانہ بنانے والوں کو خون کے ہر قطرے کا حساب دینا پڑ رہا ہے ، جس طرح ہم نے پہاڑوں میں چھپے دہشتگردوں کے جتھوں کو ختم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اسی طرح ہمارے شہروں میں روپوش ان کے ساتھیوں کو بھی کیفر کردار تک پہنچا جاری رکھا جائے گا۔
دوسری طرف ترک صدر رجب طیب اردوان نے جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے ساتھ ویڈیو کانفرنس ملاقات کی۔
ترکی وزارت مواصلات کی طرف سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق مذاکرات میں ترکی۔جرمنی باہمی تعلقات اور علاقائی پیش رفتوں پر بات چیت کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: آیا صوفیہ کے بعد ہماری اگلی منزل مسجد اقصیٰ ہے: رجب طیب اردوان
مذاکرات میں ترک صدر نے کہا ہے کہ مشرقی بحیرہ روم کے معاملے میں تعمیری اور حق و انصاف پر مبنی نقطہ نظر کی موجودگی کی صورت میں عدم مفاہمتوں اور اختلافات کو مذاکرات اور افہام و تفہیم سے حل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ مشرقی بحیرہ روم کے مسئلے میں یورپی ممالک کاانصاف پسند اور بات کا پکا ہونا ضروری ہے۔ جہاں تک ترکی کا تعلق ہے اپنے حقوق کے معاملے میں آخر تک پُر عزم اور فعال پالیسی کا اطلاق جاری رکھیں گے۔