مسجد حرام کے صحن مقدس میں موجود ‘’مقام ابراہیم’’ کے بارے میں حیرت انگیز معلومات

Published On 25 January,2021 10:01 pm

مکہ مکرمہ: (ویب ڈیسک) مسجد حرام کے صحن مقدس میں واقع ایک جگہ کو'مقام ابراہیم' سے موسوم کیا جاتا ہے۔ فرزندان توحید کے لیے مقام ابراہیم اجنبی مقام نہیں، مگر اس کی جزئیات کے بارے میں کم لوگ ہی جانتے ہیں۔

مسجد حرام میں ایک سنہری کرسٹل شکل کا ایک قد آدم جار ہے جس میں میں ایک پتھر پر گارے کے اندر پیروں کے دو نشان کندہ ہیں۔ اس پتھر کو  حجر اسماعیل  بھی کہا کا جاتا ہے۔

مقام ابراہیم کو منور اور معطر رکھنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے ہیں۔ حجر اسماعیل پر ایک فانوس نصب کرنے کے ساتھ اس کا بیرونی ڈھانچہ دھاتی مواد سے تیار کیا ہے۔

مقام ابراہیم کا پورا ڈھانچہ دھاتوں سے تیار کرا کے اس کی تیاری میں اعلیٰ معیار کا تانبا استعمال کیا گیا ہے۔ اس کے اندرنی حصے میں سنہرے پانی سے تیار دریچہ نصب کرایا۔

مقام ابراہیم کے کمرے کا رقبہ 18مربع میٹر تھا جبکہ مقام ابراہیم ڈیڑھ میٹر سے زیادہ نہ تھا۔ 18 رجب 1387ھ کو مقام ابراہیم کو اعلیٰ درجے کے کرسٹل کے بنے ہوئے شو کیس میں رکھنے کی تقریب منعقد کی گئی جس کی بدولت حرم شریف میں تقریباً 5 مربع میٹر کا رقبہ خالی ہو گیا۔

مقام ابراہیم کے گنبد کو کئی بار مرمتی عمل سے گزارا گیا۔ آخری بار مقام ابراہیم کی مرمت اور تزئین1387ھ میں کی گئی۔ شاہ فیصل بن عبدالعزیز آل سعود نے مقام ابراہیم پر لگا عارضی پردہ ہٹا کر کرسٹل شکل کا گنبد لگوایا۔

اس کے علاوہ اس کے فرش پر سیاہ گرینائیٹ کی جگہ سنگ مرمر لگایا۔ مقام ابراہیم کے گنبد کا خالص وزن 1 کلو 750 گرام ہے۔ اس کی اونچائی ایک اعشاریہ 30 میٹر ہے۔ زیریں قطر 40 سینٹی میٹر اور بالائی حصے سے قطر 20 سینٹری میٹر ہے۔ بیرونی زیریں قطر 80 سینٹر اور نچلا دائرہ 2 اعشاریہ 51 میٹر ہے۔

مقام ابراہیم زمین سے تھوڑا اونچا لکڑی کے گنبد پر مشتمل ہے۔ یہ گنبد چار ستونوں پرکھڑا ہے۔ اس گنبد کے اندر وہ پتھر موجود ہے جس میں پائوں کے نشانات ہیں۔

ان چاروں ستونوں کے ساتھ چار آہنی دریچے بنائے گئے ہیں۔ جس سمت سے مقام ابراہیم میں داخل ہونے کا راستہ ہے اس میں سنہری اور منقش نشانات ہیں۔

وہیں چار ستونوں کے درمیان مصلیٰ ساباط ہے۔ دو ستونوں پر گنبد ہے۔ ان کے اطراف میں گنبد کے اندر سونے کے پانی سے آیات اور مقدس عبارات منقش ہیں۔

یہ وہ پتھر ہے جس پر کھڑے ہو کر حضرت ابراہیم علیہ السلام کعبے کی دیواریں چن رہے تھے۔ اس کی ضرورت اس وقت پڑی تھی جب دیوار اونچی ہو گئی تھی اور پتھر پر پتھر رکھتے چلے جانا حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بس سے باہر ہو گیا تھا۔

مجبوراً وہ پتھر پر کھڑے ہو کر چنائی کا کام کرنے لگے تھے۔ مقام ابراہیم کو حجر ابراہیم علیہ السلام سے تعبیر کرنیوالوں میں ابن عباسؓ، جابر بن عبداللہؓ اور قتادہؓ شامل ہیں۔ حضرت ابراھیم کے قدموں کے نشانات پر پیتل کا خول چڑھا دیا گیا ہے۔

(یہ معلوماتی تحریر غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘’العربیہ ڈاٹ نیٹ’’ میں شائع ہوئی)