لاہور: (دنیا نیوز) دنیا میں لوگ امیر ہو رہے ہیں لیکن پاکستان میں الٹی گنگا بہہ رہی ہے۔ آدھی دنیا کا شمار مڈل کلاس ہونے لگا ہے، مگر پاکستان میں مڈل کلاس کو ہی ریورس گیئر لگ گیا ہے۔ وطن عزیز میں مڈل کلاس بڑھنے کی بجائے غربت بڑھ رہی ہے۔
عالمی بینک کے مطابق ہر وہ شخص جس کی روزانہ آمدنی دو ڈالر یا ڈھائی سو روپے سے کم ہے اس کا شمار خط غربت سے نیچے ہوتا ہے لیکن پاکستان میں سو روپے روزانہ سے کم کمانے والے کو غریب تصور کیا جاتا ہے جو عالمی پیمانے کے معیار پر بھی پورا نہیں اترتا۔ یوں٘ سمجھ لیں کہ دنیا 250 روپے سے کم کمانے والے کو غریب کہتی ہے اور پاکستان میں 100 روپے سے کم کمانے والا غریب تصور ہوتا ہے۔
مڈل کلاس کی بات کی جائے تو بروکنگ انسٹیوٹ کے مطابق تین افراد پر مشتمل گھرانے کی روزانہ آمدنی 20000 روپے ہو تو اس کا شمار عالمی مڈل کلاس میں ہو گا۔ اس پیمانے کے مطابق پاکستان کی صرف 30 فیصد آبادی ہی عالمی مڈل کلاس میں شامل ہے۔
ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ کے مطابق دنیا کی آدھی آبادی تو مڈل کلاس میں شفٹ ہو گئی ہے لیکن پاکستان میں الٹی گنگا بہہ رہی ہے مڈل کلاس پیچھے کی طرف اور غربت آگے کی طرف جا رہی ہے۔250 روپے روزانہ آمدنی کے بین الاقوامی معیار کے مطابق پاکستان کی 70 فیصد آبادی غریب تصور ہوتی ہے لیکن 100 روپے روزانہ کے پاکستانی معیار کے مطابق سرکاری کھاتوں میں پاکستان کی 24 فی صد آبادی غریب ہے۔
پلاننگ کمیشن کے تازہ سروے کے مطابق پاکستان میں 7 کروڑ 77 لاکھ افراد اب بھی خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ پنجاب میں غربت کی شرح 31٫4 فیصد، سندھ میں 43 فیصد خیبر پختون خواہ میں 49 فیصد اوربلوچستان میں غربت کی شرح 71 فیصد ہے۔ ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس کی رپورٹ کے مطابق ملک میں غربت کی سب سے بڑی وجہ تعلیم کی محرومی ہے۔